رام اللہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاونڈیشن ) بدھ کو اسرائیلی مرکزی عدالت نے وسطی مغربی کنارے میں رام اللہ کے مشرق میں واقع “عین سامیہ” اسکول کو فوری طور پر منہدم کرنے کا فیصلہ جاری کیا ہے۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ “اسکول کا افتتاح جنوری کے وسط میں وزارت تعلیم اور دیوار اور آباد کاری کے خلاف مزاحمت کرنے والی کمیٹی کے تعاون سے اور فلسطین میں کام کرنے والے بین الاقوامی اداروں میں سے ایک کے ذریعے یورپی فنڈنگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔
القدس سینٹر فار لیگل ایڈ اینڈ ہیومن رائٹس نے اشارہ کیا کہ ان کے وکلاء کے ایک گروپ نے 28 اپریل کو جاری کیے گئے اسکول کو منہدم کرنے کے فیصلے کے خلاف اراضی کے عطیہ دہندگان کی جانب سے ایک درخواست دائر کی ہے۔
اپنے فیصلے کی دلیل میں عدالت نے انہدام کے خلاف درخواست گزاروں کو دو آپشنز دیئے۔ یا تو وہ خود مقررہ تاریخ تک اسکول مسمار کردیں۔ یا قابض ریاست کے بلڈوزر اسے منہدم کردیں گے۔
اس صورت میں درخواست گذار عدالتی اخراجات کے علاوہ مسماری کے اخراجات ادا کریں گےتاہم جرمانہ کی وضاحت نہیں کی گئی ہے،البتہ یہ دھمکی دی گئی ہے کہ یہ ان کی توقع سے کہیں زیادہ ہوگا۔
عین سامیہ کے بدوؤں نے تمام مقامی اور بین الاقوامی اداروں، خاص طور پر سفارتی مشنوں سے اپیل کی نے 16 فروری کو مقامی سوسائٹی کے اسکول کا یکجہتی کا دورہ کیا۔
انہوں نے اسکول کو مسمار کرنے سے روکنے کے لیے قابض حکام کے ساتھ فوری رابطہ کیا مگر اس کے باوجود قابض حکام نے اسکول کو مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔