مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ مرکز اطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی اتھارٹی کی طرف سے طویل عرصے سے بلا جواز نظربند کیے گئے فلسطینی نے ایک سو گیارہ دن تک بھوک ہڑتال کرنے کے بعد ختم کر دی۔ بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان قابض اتھارٹی کی طرف سے جلد رہائی کی یقین دہانی پر کیا گیا ہے۔
خلیل عواودہ معروف قصبے الخلیل کے ایک گاوں کے رہنے والے ہیں۔ انہیں قابض اتھارٹی نے بلا جواز نظر بند کر رکھا ہے۔ اس دوران کئی بار ان کی نظر بندی کی مدت میں اضافہ کیا گیا۔ لیکن نظر بندی کے اس سارے عرصے میں ان پر کوئی الزام عائد کیا گیا اور نہ ہی عدالت میں مقدمہ چلانے کی صورت پیدا ہو سکی۔
خلیل عواودہ نے اپنی غیر قانونی نظربندی کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کیا لیکن اسرائیلی عدالت نے بھی انہیں رہا نہیں کیا بلکہ اسرائیلی حکومت ہی کی آلہ کار کے طور پر ان کی نظر بندی میں توسیع کر دی۔
اس کے خلاف خلیل عواودہ نے ایک سو گیاہ دن تک مسلسل بھوک ہڑتال کی۔ اب بھوک ہڑتا ل ختم کرنے کا اعلان قابض اتھارٹی کی طرف سے جلد رہائی کی یقین دہانی پر کی گئی ہے۔
اس قدرلمبی بھوک ہڑتال کی وجہ سے ان کی صحت بری طرح گرگئی ہے جبکہ جیل میں علاج اور دوائی سے محروم رہنے کی وجہ سے کئی عوارض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ تاہم اب قیدیوں سے متعلق بنائے گئے ایک کلب نے اطلاع دی ہے کہ خلیل عواودہ کو رہائی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اس لیے انہوں نے بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔
اسرائیلی جیلوں میں پانچ سو کے لگ بھگ فلسطینی بغیر کسی الزام اور مقدمے کے نظر بند ہیں۔ ان میں سے کئی اور بھی جیل میں احتجا ج پر ہیں۔ رائد ریان نامی ایک اور نظربند فلسطینی کی بھوک ہڑتال کے بھی تین ماہ مکمل ہونےوالے ہیں ۔