انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں جگہ جگہ بنائی گئی اسرائیل کی نسلی دیوار کو فلسطینیوں کے لیے ایک عذاب قرار دیا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ دیوار فاصل نےغرب اردن میں فلسطینی آبادی کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2002ء میں فلسطین کے علاقے غرب اردن میں دیوار فاصل تعمیر کی تھی۔ اس دیوار کی تعمیر کا مقصد فلسطینیوں کو یہودی کالونیوں تک پہنچنے سے روکنا تھا مگر اس دیوار نے فلسطینی شہروں کو جغرافیائی طور پرتقسیم کرکے رکھ دیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ دیوار کی تعمیر فلسطینیوں کے حملے روکنے کے لیے کی گئی ہے مگر اس دیوار نے عملا فلسطینی آبادی کی پانچ چوتھائی اراضی غصب کرلی ہے اور اس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی تعمیر کردہ دیوار فاصل نے گذشتہ دو عشروں سے فلسطینی آبادی کی نقل وحرکت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فلسطینیوں کے لیے زندگی کے مواقع مزید کم ہوگئے ہیں۔ انسانی حقوق کی رپورٹ میں اسرائیل کی دیوار فاصل کوانسانیت کے خلاف مکروہ حربہ اور جرم قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ دیوار نسل پرستی اور ظلم کی کھلی مثال ہے۔