فلسطین میں آزادی کے لیے سرگرم تنظیم “جہاد اسلامی” کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل زیاد نخالہ نے کہا ہے کہ”حماس اور ان کی جماعت کے درمیان فلسطین کے تمام مسائل پر مکمل اتفاق اور ہم آہنگی موجود ہے۔” انہوں نے انکشاف کیا کہ فلسطینی تحریک آزادی کو مزید موثر بنانے کے لیے فیلڈ کی کارروائیوں کے لیے حماس اور جہاد اسلامی کے درمیان مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ہفتے کے روز اردنی جریدے”الغد” کو انٹرویو میں زیاد نخالہ نےفلسطینی جماعتوں کے درمیان مصالحت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت تمام فلسطینیوں کو مفاہمت ،یگانگت اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں تحریک آزادی کو موثربنانے کے لیے تنظیم آزادی فلسطین کے ڈھانچے کی مزاحمت اور قومی اصولوں پر ازسرنو تشکیل کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں جہاد اسلامی کے راہنما نے کہا کہ فلسطین میں تحریک مزاحمت اور مجاہدین ماضی کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہیں اور صہیونی حکومت اور دشمن فوج کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ زیاد کا کہنا تھا کہ دنیا بھرمیں غزہ کی پٹی کو قابض اسرائیل کے عرب ممالک اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا جا رہا ہے، غزہ کے عوام فلسطینی اتھارٹی اورعرب ممال کی جانب سے قابض دشمن کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کی سخت مخالف ہے اور غزہ کی تمام سیاسی اور عسکری جماعتوں کا اس پر مکمل اتفاق ہے۔
انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کو سنگین نتائج کی دھمکیوں پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کسی بھی وقت ماضی کے مقابلے زیادہ خون ریز دہشت گردی کا ارتکاب کر سکتا ہے، تاہم مجاہدین اور پوری قوم اسرائیل کے عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔