کل ہفتے کو اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے امیر قطرالشیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے حالیہ بیانات کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا مطالبہ کیا ہے جو کئی دہائیوں سے ایک غاصب ریاست کے ناجائز تسلط میں زندگی بسر کررہے ہیں۔
غزہ میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ باسم نعیم نے کہا کہ الشیخ تمیم کے بیانات خوش آئند ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ عالمی برادری کی سطح پر ان پر توجہ دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قطری پیغام پر ہر بین الاقوامی فورم پر زور دیا جاتا ہے تاکہ دنیا کو فلسطینی عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کی شدت اور بین الاقوامی برادری کے دوہرے معیارات کی یاد دہانی کرائی جائے جسے ہم نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری بحران میں واضح شکل میں دیکھا ہے۔
نعیم نے وضاحت کی کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا یوکرین کے دفاع کے لیے، ریاستوں کی خودمختاری اور قوموں کی مزاحمت کے حق کے بارے میں بات کرنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔دنیا اسی وقت صہیونی دشمن کو اپنی قوم کو محروم کرنے کے لیے پردہ ڈال رہی ہے۔ ان کے بنیادی اور اصل حقوق اور ان کی مزاحمت پر دہشت گردی کا الزام لگایاجاتا ہے۔
کل ہفتے کو ریاست قطر کے امیر نے کہا تھا کہ یہود دُشمنی کو (اسرائیل کی) پالیسیوں کے ناقدین کے خلاف غلط استعمال کیا جاتا ہے جو نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کے لیے نقصان دہ ہے۔
الشیخ تمیم نے دوحا فورم 20 کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ میں آپ کو ان لاکھوں فلسطینیوں کی یاد دلاتا ہوں جو سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اسرائیل اور بین الاقوامی نظر اندازی کا شکار ہیں۔