مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطینی علاقوں کے مفتی اعظم بابرکت مسجد الاقصیٰ کے امام الشیخ محمد حسین نےیہودی آباد کاروں کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر مسلسل دھاووں اور اسرائیلی حکام کی طرف سے ان پر اختیار کردہ خاموشی پر سخت تنبیہ کی ہے۔
مفتی اعظم نے ایک پریس بیان میں کہا کہ قابض حکام کی جانب سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بدامنی کے حوالے سے پھیلائے جانے والے خدشات ان کے مذموم عزائم کی ایک تمہید ہیں جنہیں وہ مسجد اقصیٰ کے خلاف نافذ کریں گے۔
انہوں نے ان حملوں کے نتائج سے خبردار کرتے ہوئے قابض حکام کو ان گھناؤنے فیصلوں کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جو خطے میں نفرت کی آگ کو بھڑکاتے ہیں اور مسجد اقصیٰ کو کنٹرول کرنے کے ہتھکنڈے اختیار کرتے ہیں۔
انہوں نے مسجد اقصیٰ کے تقدس کو نقصان پہنچانے کو ایک “گھناؤنا جرم” قرار دیا اور کہا کہ اس میں ایک نیا عقیدہ مسلط کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس بات سے متصادم ہے کہ مذہبی اقدار کیا کہتی ہیں۔ عبادت کے لیے مختص مقدس مقامات کی بے حرمتی کی بین الاقوامی قوانین میں کوئی جگہ نہیں۔ بین الاقوامی قوانین اور اصول مقدس مقامات کے احترام کے حوالے سے کیا شرط رکھتے ہیں۔ آزادی کے تحفظ کے لیے انہیں یا ان کے لوگوں کونقصان پہچنانے سے منع کرتے ہیں۔ تاہم، قابض حکام ان سب قوانین کو کھلے عام پامال کرتے ہیں۔