ہفتے کی شام غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں اسلامی جہاد تحریک کے رہ نما خضر عدنان پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ فلسطینی حلقوں نے خضر عدنان پر حملے کی ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی پر عاید کی ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے ہفتے کی شام سابق اسیر مجاہد شیخ خضر عدنان پر نابلس میں ہونے والے قاتلانہ حملے اور انہیں فائرنگ سے قتل کرنے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں حماس نے کہا ہے کہ خضر عدنان کے خلاف جو کچھ ہوا اس کی ذمہ دار فلسطینی سیکیورٹی فورسز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نابلس کے شہداء کے خاندانوں کے موقف کی قدر کرتے ہیں۔ جنہوں نے شیخ عدنان پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
حماس کے رہ نما حسین ابو کویک نے نابلس میں سابق اسیر الشیخ خدر عدنان کو نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی اور حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری قبول کریں اور مجرموں کو بے نقاب کریں۔
ابو کویک نے کہا کہ سرکردہ رہ نما الشیخ خضر عدنان کو نشانہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ دشمن کے نشانے پر ہیں اور دشمن ان کا پیچھا کررہا ہے۔
بو کویک نے مزید کہا کہ یہ بہت خطرناک پیش رفت ہے اور اس کا مطلب ہے کہ فلسطینی کاز کے لیے کام کرنےوالوں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
“احرار” تحریک نے شیخ خضر عدنان کو گولی مارنے کی مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ یہ قابض دشمن اور اس کے ایجنٹوں کی کارستانی ہے جو فلسطینی علاقوں میں رام اللہ ملیشیا کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔