اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے پارلیمانی بلاک ”اصلاح و تبدیلی” کے سربراہ اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا ہے کہ مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی شہر بدری سے ثابت ہوگیا ہے کہ قابض اسرائیل 1967 ء کے فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ فیصلے پرآج بھی عمل درآمد کر رہا ہے جس کے تحت ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہریوں کوشہر بدر کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن کی جانب سے مغربی کنارے کے شہریوں کو غزہ یا فلسطین کے دوسرے علاقوں یا بیرون ملک بدری کے فیصلے کا پوری قوت سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
جمعرات کے روز ایک پریس ریلیز میں ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا کہ اسرائیل کے فلسطینیوں کے مغربی کنارے سے بے دخل کیے جانے کے فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ قابض صہیونی حکومت مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری، اسلامی تاریخی اور تہذیبی آثار کو ختم کرنے، قیدیوں پر تشدد، غزہ کی معاشی ناکہ بندی، تحریک مزاحمت کو بلیک میل کرنے جیسے جنگی جرائم کو مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات صہیونی ریاست کی نسل پرستی کا حقیقی چہرہ ہیں۔
حماس کے راہنما نے کہا کہ اسرائیل اپنے جنگی جرائم کی تکمیل کے سلسلے میں کسی عالمی قانون اور ضابطے کی پابندی کا روادار نہیں۔ دشمن صہیونی ریاست امریکا اور یورپ کی سرپرستی میں فلسطینی جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، اس پر مزید افسوس یہ ہے کہ صہیونیوں کے ان جنگی جرائم میں فتح کی قیادت پر مشتمل فلسطینی قیادت بھی برابر کی شریک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل جنگ بندی کے اوقات سے فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم مقاصد کو فروغ دے رہا ہے۔
ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے جیل سے رہائی پانے والے فلسطینی شہری صباح سعید کی طرف سے مغربی کنارے کے شہر طولکرم سے غزہ بدری کو مسترد کیے جانے کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ تمام فلسطینی شہریوں کو صباح سعید کی طرح قابض صہیونی دشمن کے خلاف جرات مندانہ موقف اختیار کرتے ہوئے شہر بدری کے فیصلے کو ناکام بنانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پورا فلسطین تمام فلسطینیوں کا وطن ہے، اسرائیل کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی شہری کو کسی خاص علاقے میں بند کرنے کا فیصلہ کرے، فلسطینی شہری آزاد ہیں وہ جہاں چاہیں رہ سکتے ہیں۔