پہلی تحریک انتفاضہ کے دوران گرفتار کیے گئے معروف فلسطینی مجاہد ابوکرش کو اسرائیلی عقوبت خانوں میں سترہ سال بیت گئے۔ دوران حراست ثابت قدمی کی شاندار مثال قائم کرنے والے اسیر نے منگل کے روز اپنی اسیری کے اٹھارویں سال کا آغاز کیا۔
امور اسیران کے ماہر سابق اسیر عبدالناصر فروانہ نے بتایا کے کہ 35 سالہ ابوکرش کو غزہ شہر کے ساحلی کیمپ سے پہلی انتفاضہ کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ 20 اپریل 1993ء کو گرفتار کیے جانے والے ابو کرش کو ایک صہیونی کے قتل، اسلحہ رکھنے اور اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ وہ آج بھی نفحہ صحراوی کی جیل میں اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتاری سے قبل ہی شفقت پدری سے محروم ابو کرش کی ماں ان کے جیل جانے کے بعد چل بسیں۔ اسرائیلی انتظامیہ نے صرف ان کی بہن کو ان سے ملنے کی اجازت دے رکھی تھی مگر طویل عرصے سے ابوکرش اپنی بہن کی اس ملاقات سے بھی محروم ہیں۔
ماھر ابوکرش کے بڑے بھائی عبداللطیف، جو سابقہ اسیر اور ایک ماہر سنگ تراش ہیں، نے کہا ہے کہ ابو کرش جیسے اسیران کی مثال ’’زندہ شہداء‘‘ کی سی ہے۔ ہمیں ان کو پوری عزت واحترام دینا چاہیے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو تجویز دی کے ابو کرش اور ان جیسے دیگر اسیران کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے عوامی تقاریب کا اہتمام کیا جائے۔