فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک نے کہا ہے کہ قابض صیہونی فوج نے مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے ظالمانہ حکومتی فیصلے پرعمل درآمد شروع کر دیا ہے،ابتدائی طور پر قابض فوج نے مغربی کنارے میں غزہ کے 200 شہریوں کو نکال کرغزہ بھبیج دیا ہے۔
عزیز دویک نے بے دخلی کے ظالمانہ فیصلے کوفلسطینیوں کے خلاف گھناؤنا جرم قرار دیتے ہوئے اسے فلسطینیوں کے خلاف دوسرا”نکبہ” قرار دیا ہے۔
اتوارکے روز اردنی اخبار”السبیل” کو انٹرویو میں عبدالعزیز دویک نے فلسطینی اتھارٹی سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا راستہ ترک کر کے مزاحمت کی حمایت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ “جو ریاست امن عمل کی شرائط اور بے سود مذاکرات کے نتیجے میں قائم ہو وہ اپنا وجود زیادہ دیر تک قائم نہیں رکھ سکتی۔
اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی بے دخلی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو بے دخل کر کے اس نے تمام عالمی قوانین اورمعاہدوں کودیوار پر دے مارا ہے، صہیونی حکام کا یہ اقدام پوری دنیا کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ اسرائیل ایک”قابض اور توسیع پسند” ریاست ہے جو کسی عالمی قانون یا معاہدے کی پابند نہیں۔
ادھر فلسطینی انسانی حقوق کے اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ مغربی کنارے کی مختلف چیک پوسٹوں پر روکے گئے سیکڑوں افراد کی چھان بین کی جا رہی ہے، جن شہریوں کی پیدائش غزہ کی ثابت ہورہی ہے انہیں مغربی کنارےمیں داخلے سے روک دیا گیا ہےجبکہ بڑی تعداد میں افراد کو نامعلوم مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔