فلسطینی وزارت صحت نے خبردارکیا ہے کہ غزہ میں ایندھن کی فراہمی بند ہونے اور بجلی کے بحران کے باعث ہسپتالوں کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے، جس کے باعث شہرمیں کسی بھی وقت اچانک کوئی انسانی المیہ رونما ہو سکتا ہے۔ وزارت صحت کے مطابق بجلی کی عدم فراہمی کے باعث ہسپتالوں میں قائم ایمرجنسی ایوارڈز، ادویات ٹھنڈی رکھنے والے ریفریجیریٹرز، لیبارٹریز، بلڈ بنکوں اور دیگر شعبوں نے کام کرنا بند کر دیا۔
ہفتے کے روزغزہ میں فلسطینی حکومت کے زیرانتظام وزارت صحت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین سے اسرائیل اور مغربی کنارے میں فتح کی حکومت کی جانب سے غزہ کے ہسپتالوں کے لیے فراہم کردہ تین لاکھ خام تیل کی مقداربند کر دی ہے جس سے ہسپتالوں میں جنریٹرز بند ہو گئے ہیں، یہ صورت حال ہسپتالوں میں موجود ہزاروں مریضوں کے لیے نہایت تشویشناک ہے جوکسی بھی وقت جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ہسپتالوں کے لیے بڑے حجم کےیو پی ایس کی فراہمی بھی روک دی ہے، یہ یو پی ایس مشینیں ہنگامی طبی شعبوں میں نہایت اہمیت کی حامل ہیں، وزارت صحت کی جانب سے یوپی ایس کی خریداری کے لیے رقم بھی اسرائیل کو فراہم کر دی گئی ہے تاہم اس کے باوجود قابض اسرائیل نے ہسپتالوں میں بحران کو مزید شدید کرنے کے لیے ان مشینوں کی فراہمی روک رکھی ہے۔
وزارت صحت نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں بالخصوص ریڈ کراس، عالمی ادارہ صحت، پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی” اونروا” سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں ہستپالوں کو درپیش ایندھن کے بحران کے حل کے لیے فوری مداخلت کریں، اور اسرائیل پرضروری ایندھن اور دیگر سامان کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے صہیونی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔
وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر اگلے چند روز غزہ میں ہسپتالوں میں ایندھن کا بحران بدستور برقرار رہا تو اسے بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہو سکتا ہے جس کی تمام ترذمہ داری اسرائیل اور ان تمام حکومتوں پرعائد ہو گی جوغزہ کو ایندھن اور بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں۔