اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے کہا ہے کہ جب تک اسرائیلی جیلوں میں موجود تمام فلسطینی اسیران آزادی کی نعمت سے بہرور نہیں ہو جاتے، حماس کے اراکین آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ حماس قیدیوں کے دفاع اور ان کی آزادی کی جنگ ہر قیمت پر جاری رکھے گی، اس مقصد کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
ہفتے کے روز تنظیم کے سابق سربراہ ڈاکٹرعبدالعزیز رینتیسی شہید کی چھٹی برسی کے موقع پر حماس کی جانب سے جاری بیان ڈاکٹر رینتیسی شہید کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہ اگیا کہ شہید نے اپنی زندگی کی کئی قیمتی سال اسرائیلی جیلوں میں بسر کیے اور بالآخر صہیونی دشمن کے ہاتھوں جام شہادت نوش کیا تاہم انہوں نے بنیادی حقوق اور اصولوں کو کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، ان کی زندگی کا یہ نمونہ تمام قیدیوں کے لیے ایک روشن مثال ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ شہید ڈاکٹرعبدالعزیزرینتیسی کی برسی ایک ایسے وقت میں منائی جا رہی ہے جبکہ صہیونی عقوبت خانوں میں موجود 8500 سے زائد مرد، خواتین اور کم عمر اسیر اپنے حقوق کے لیے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایسے میں شیخ رینتیسی شہید کی زندگی تمام قیدیوں کے لیے ایک بہترین مثال ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں کئی سال صہیونی عقوبت خانوں کی سلاخوں کے پیچھے گذارے اور قابض صہیونی مِظالم کے سامنے صبر، ثابت قدمی، استقامت اور بہادری کامظاہرہ کرکے یہ ثابت کیا کہ ظلم کتنا سخت ہی کیوں کہ نہ وہ آزادی کے متوالوں کو اپنے حقوق کےمطالبات سے نہیں روک سکتا۔
بیان میں کہا گیا کہ شیخ رینتیسی شہید کی زندگی تمام اسیران فلسطین کے لیے ایک کھلی کتاب کی طرح بہترین مثال ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی اسیران پوری قوم کے ہیرو ہیں تاہم بعض عرب ممالک کی لاپرواہی فلسطین کے اندر موجود بعض سرکردہ شخصیات کے ذاتی مفادات کے باعث قیدیوں کے معاملات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
حماس نے قیدیوں کے سال ہا سال کے اپنے اہل وعیال سے دور صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل ان کی تکالیف، مریض قیدیوں کے ساتھ اسرائیلی جیلروں کے رویے، مریض قیدیوں کی حالت زار،ظالمانہ کارروائیوں کے دوران اور تشدد سے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کا تذ کرہ کرتےہوئے کہا کہ بعض قوتیں قیدیوں کے معاملات پر سیاست چکانا چاہتے ہیں۔