اسرائیلی سرکاری ریڈیو نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں بجلی کے حالیہ بحران میں مغربی کنارے میں فتح کے غیر قانونی وزیراعظم سلام فیاض اور اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک کا ہاتھ ہے، اور اس بحران کا مقصد اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال سے توجہ ہٹانا ہے۔
اسرائیلی ریڈیو نے صہیونی وزارت دفاع کے ایک اعلیٰ سطح کے عہدیدار کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں بجلی کا بحران ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا ہے جس کے پس پردہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم سلام فیاض اوراسرائیلی دفاع کا ہاتھ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں بجلی کا بحران ایک ایسے وقت میں پیدا ہوا ہےجبکہ اسرائیل کی ایک درجن بڑی جیلوں میں آٹھ ہزار سے زائد فلسطینی قیدی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بجلی کے بحران پیدا کرنے کا مقصد فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال سے توجہ ہٹانا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں بجلی کا بحران پیدا کرنےکے لیے اسرائیلی حکام نے سلام فیاض سے رابطہ کیا، جس پرابتدا میں انہوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا، تاہم بعد ازاں صہیونی حکومت کے اصرار پر سلام فیاض غزہ کو بجلی اور ایندھن کی فراہمی بند کرنے پر رضا مند ہو گئے۔
دوسری جانب اسرائیل میں عبرانی زبان میں ایک اخباری ویب سائٹ میں جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لیے مختلف پہلوؤں پر کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اسرائیل نے مختلف گروہ بھی تشکیل دیے ہیں جنہیں قیدیوں کی بھوک ہڑتال روکنے یا قیدیوں کے درمیان پھوٹ پیدا کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ تاہم قیدیوں کو بھوک ہڑتال سے روکنے کا کوئی حربہ کامیاب نہیں ہو سکا۔