Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

گیلاد شالیت کے والد سے ملاقات پر بان کی مون پر شدید تنقید

palestine_foundation_pakistan_ban-ki-moon-the-un-secretary-general

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی جانب سے اپنے حالیہ دورہ فلسطین کے دوران حماس کے ہاں قید گیلاد شالیت کے والد ناعم شالیت سے ملاقات پرانہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

غزہ میں فلسطینی حکومت کے زیراہتمام فلسطینی اسیران کی یاد میں منعقدہ ایک سیمینارمیں حکومت کے مختلف وزرا اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے خطاب کیا۔ اس موقع پر مقررین نے اقوام متحدہ سمیت عرب ممالک اور مسلم دنیا کو بھی فلسطینی قیدیوں کے معاملے کو نظرانداز کرنے پرانہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

سیمینار میں انسانی حقوق کے مندوبین، اسیران کے اہل خانہ اور عام شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی، بان کی مون کے اقدام پر ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی اوربان کی مون کے فیصلے کو”سیاسی منافقت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ جانبدارانہ سوچ کا مظاہرہ کرنے کے بجائے حقیقت کی نظر سے دیکھے۔

مقررین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ گیلاد شالیت کے والد سے ملاقات کے ساتھ ساتھ ان ہزاروں فلسطینیوں کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کا اعلان کریں جو گذشتہ برسوں اورعشروں سے صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں، جن کی رہائی کے لیے کوششیں کرنا اقوام متحدہ کے ایجنڈے کا حصہ ہونا چاہیے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر امور اسیران کے مشیر محمد فرج الغول نے کہا کہ بان کی مون کی جانب سے گیلاد شالیت کے والد سے ملاقات اور ہزاروں فلسطینی اسیران کے معاملےکو نظرانداز کیے جانے سے فلسطینی عوام کے دکھوں میں اضافہ ہوا اور اس سے عالمی ادارے کی ساکھ بھی بری طرح مجروح ہوئی۔ انہوں نے اس معاملے میں اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ عرب ممالک اور مسلم دنیا کی خاموشی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے حماس نے اسرائیل کے ایک فوجی کو جنگی قیدی بنایا ہے جس پر پوری دنیا بے چین اور بے قرار ہے اور انسانی حقوق کا سب سے بڑاعلمبردار ادارہ بھی صرف اسی قیدی کو مظلوم قرار دیتا ہے، جبکہ فلسطین کے وہ ہزاروں قیدی جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں گذشتہ کئی برس سے صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں، اس پرکوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی مشکلات کو نظر انداز کرنے سے اب یہ بات پوری دنیا میں عیاں ہو گئی ہے کہ اقوام متحدہ سمیت دنیا کے بڑے اداروں میں مسئلہ فلسطین کی کوئی اہمیت نہیں۔

فرج الغول نے فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کی جانب سے رواں سال کو”اسیران کے سال” کے طور پر منانے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اس سے قیدیوں کے مسائل کو دنیا تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔

اس موقع پر فلسطینی وزیرتعلیم محمد عسقول نے کہا کہ وزارت تعلیم کی جانب سے فلسطینی اسیران کی بہبود کے لیے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوںنے بھی عرب ممالک کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے معاملے کو سردخانے میں ڈالنے بالخصوص عرب ممالک کے حکمرانوں کی دانستہ غفلت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل دنیا کے سامنے فلسطینی قیدیوں پر مظالم ڈھا کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے، جس سے قیدیوں کی زندگیاں خطرات سے دو چار ہو چکی ہیں۔

محمد عسقول نے کہا کہ بان کی مون کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کو نظرانداز کرنے اور اپنے دورے کے دوران گیلاد شالیت کے والد سے ملاقات کو سیاسی منافقت قراردیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ فلسطین اور اسرائیل کو دو الگ الگ پیمانے میں ماپ رہا ہے، جس سے اسرائیل کی کھلی جانب داری واضح ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بان کی مون کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کو نظرانداز کرنے کا اتنا دکھ نہیں جتنا عرب ممالک کی جانب سے لاپرواہی پر ہے۔ فلسطینی قیدی صہیونی جیلوں میں جانیں دے رہے ہیں جبکہ عرب ممالک مکمل طور پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan