فلسطینی وزیراوقاف اور القدس امور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طالب ابوشعر نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کا سلسلہ بدستور جاری ہے، اسرائیل بیت المقدس میں فلسطینی آبادی کو بیت المقدس میں اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے، اس مقصد کی تکمیل کے لیے قابض اسرائیل نے آباد کاری کے منصوبوں کی رفتار کئی گنا بڑھا دی ہے۔
جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں طالب ابو شعر نے کہا کہ اسرائیلی حکومت فلسطین کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر یہودیوں کو بیت المقدس میں آباد ہونے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے، انہوں نے انکشاف کیا کہ بیت المقدس میں تعمیر کی جانے والی نسلی دیوار سے اب تک ایک لاکھ 65 ہزار فلسطینیوں کو مختلف علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے لیے آباد کاری اختیار کی خاطر صرف 7 فیصد اراضی مختص کی گئی ہے، اس میں تعمیرات مشکل بنانے کے لیے ایسی سخت شرائط عائد کی گئی ہیں، جن سے سال ہا سال تک فلسطینیوں کے لیے تعمیرات مشکل ہو جاتی ہیں۔
طالب ابو شعر نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے 1996ء میں القدس کے ہزاروں شہریوں سے ان کی گرین کارڈ ان سے سلب کر لیے تھے، جس کا مقصد وہاں کے شہریوں کو دوسرے علاقوں میں ھجرت کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ تاہم اس کے نتائج منفی طور پر سامنے آئے جب فلسطین کے دیگر شہروں سے 25 ہزار افراد نے بیت المقدس میں آباد کاری اختیار کی۔
طالب ابو شعر نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کو بیت المقدس میں اقلیت میں بدلنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے، صہیونی سازش کو روکنےکے لیے فلسطینی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ آباد کاری کرنی چاہیے۔