مقبوضہ فلسطین میں ایک صہیونی پولیس افسر کو گرفتار کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس پر الزام ہے کہ وہ انسانی اعضاء کی چوری میں ملوث عالمی صہیونی گروہ کے ساتھ اس گھناؤنے جرم میں ان کی معاونت کرتا رہا ہے۔
اس گرفتاری کے بعد سوئٹرز لینڈ میں گذشتہ برس صحافی ڈونلڈ بوسٹرم کی اس رپورٹ کی مزید تصدیق ہوتی ہے جس میں ڈونلڈ نے انکشاف کیا تھا کہ صہیونی فوجی اور دیگر افراد فلسطینی شہداء کے اعضاء کی دنیا بھر میں فروخت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی پولیس ذرائع کے مطابق حکام نے بدھ کے روز مقبوضہ فلسطین کے شہر ناصرہ سے بھکارن کے روپ میں ایک خاتون کو حراست میں لیا،جس کی تلاشی کے دوران اس سے گردے برآمد ہوئے جس پر اس سے مزید تفیش کی گئی، تفتیش کے دوران اس نے گردوں کی فروخت کے گروہ کا انکشاف کیا، جس میں ایک اعلیٰ سطح کا پولیس افسر بھی شامل ہے۔ حکام نے اس کی نشاندہی پر پولیس افسر کو بھی حراست میں لے لیا جس سے مزید پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
تحقیقات کے دوران مزید انکشاف ہوا ہے کہ گردوں کی فروخت کے دھندے میں ملوث افراد 100 سے 120 ڈالر میں فی گردہ فروخت کرتے ہیں، گردوں کی فروخت کے لیے یورپی اخبارات میں باقاعدہ اشتہارات شائع کیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ انسانی اعضاء کی غیرقانونی فروخت کا معاملہ گذشتہ برس اس وقت طوفان کی طرح اٹھ کھڑا ہوا ہے جب سوئٹرز لینڈ کے ایک صحافی نے انکشاف کیا کی اسرائیلی فوجی اور دیگر صہیونی عہدیدار فلسطینی شہداء کے اعضاء کویورپ سمیت دنیا کے دیگرممالک میں فروخت کر رہے ہیں۔ اس گھناؤنے جرم کے انکشاف کے بعد اسرائیل میں اس کی چھان کے لیے تحقیقات ہوئی ہیں تاہم اس میں کوئی قابل ذکرپیش رفت نہیں ہو سکی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلیوں کی جانب سے انسانی اعضاء کی غیر قانونی فروخت 1960 سے جاری ہے جبکہ سب سے زیادہ اعضاء کی فروخت تحریک انتفاضہ اولیٰ کے دوران ہزاروں فلسطینیوں کی صہیونی فوجیوں کی ہاتھوں شہادت کے دوران سامنے آئی تھی۔ اس دوران قابض صہیونی فوج نے چھ ہزار سے زائد شہریوں کو شہید کر دیا تھا۔