مغربی کنارے میں غیرآئینی حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض کی جانب سے فلسطینیوں کے حق واپسی سے دستبرداری کے بعد فلسطین بھر میں عوامی غم وغصے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے بعد سلام فیاض کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی اخبار”ہارٹز” کو دیے گئے انٹرویو میں سلام فیاض نے قیام اسرائیل کی مبارک باد، یہویوں کو ان کی عید کی مبارک باد دینے اور مقبوضہ علاقوں سے نکالے گئے شہریوں کی حق واپسی سے دستبرداری کے اعلان کے بعد انہیں شدید عوامی ردعمل کا سامنا ہے، جس کے باعث انہیں کسی بھی قسم کی عوامی کارروائی یا حملے کا نشانہ بنائے جانے کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مغربی کنارے میں ایک اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک غیرملکی خبر رساںایجنسی کو بتایا کہ سلام فیاض کے حق واپسی سے متعلق بیان میں فلسطین میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے، فلسطینی شہریوں کے ان کے بیان کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے سلام فیاض کو عوامی اور قانونی کٹہرے میں لانے کے بڑھتے مطالبات کے پیش نظران کی سیکیورٹی نہایت سخت کردی گئی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی اور سلام فیاض کو خدشہ ہے کہ عوامی غیض و غضب کہیں سلام فیاض کے لیے وبال جان ہی نہ بن جائے۔ سلام فیاض کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے رام اللہ میں ان کی رہائش گاہ، دفاتراور دیگر اہم مقامات پرسیکیورٹی اہلکاروں کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ ادھرفلسطین بھر میں سلام فیاض کے بیان پرعوامی سطح پر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں سلام فیاض کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور حق واپسی پرخیانت کا مرتکب ہونے پران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔