10
مغربی کنارے میں فلسطینی صدرمحمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسزکی جانب سے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ نابلس، الخلیل اور بیت لحم میں عباس ملیشیا نے حماس کے تین اہم راہنماؤں کو حراست میں لے لیا ہے۔
نابلس سے فلسطینی ذرائع کے مطابق تازہ گرفتاریوں میں حماس کے مقامی سطح کے اہم راہنما شامل ہیں، نابلس میں عباس ملیشیا نے آج صبح چھاپہ مار کارروائی کے دوران حماس کے راہنما ڈاکٹر مصفطفیٰ شنار کے گھر پر چھاپہ مارا، اس دوران ملیشیا نے گھر میں گھس کے ڈاکٹر مصطفیٰ کے اہل خانہ اور بچوں کوتشدد کا نشانہ بنایا، گھرمیں موجود قیمتی چیزوں کی توڑ پھوڑ کے بعد ڈاکٹر مصطفیٰ کو حراست میں لے لیا گیا۔
واضح رہےکہ ڈاکٹر مصطفیٰ النجاح نینشل یونیورسٹی کے سابق استاد اور عباس ملیشیا کی جیلوں میں کئی ماہ تک اسیر رہ چکے ہیں، جبکہ اسیر کئی امراض کا بھی شکار ہیں اور ان کی موجودہ طبی حالت بھی نہایت تشویشناک ہے۔ اس کے باوجود عباس ملیشیا نے انہیں حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
ادھرطولکرم میں عباس ملیشیا نے حماس کے ترجمان عبداللہ یاسین کے گھر پر حملہ کیا، گھر کی مکمل تلاشی کے بعد کئی اہم چیزوں کو قبضے میں لے لیا گیا۔ وہ خود گھر پرموجود نہیں تھے، عباس ملیشیا نے انہیں خود کو حکام کے حوالے کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کو دھمکی دی کہ انہوں نے خود کو حکام کے حوالے نہ کیا ان کے گھر کو اڑا دیا جائے گا۔
بعد ازاں عباس ملیشیا نے انہیں بیت لحم سے واپس گھر آتے ہوئے راستے سے گرفتار کر لیا۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے عباس ملیشیا نے تفتیش کےدوران عبداللہ یاسین کووحشیانہ انداز میں تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ ادھر بیت لحم میں حماس کے ایک دوسرے راہنما عبداللہ عدوی کوحراست میں لے لیا ہے۔ عبداللہ عدوی ماضی میں کئی بار عباس ملیشیا کی جیلوں میں پابند سلاسل رہ چکے ہیں۔
ادھرعباس ملیشیا نے2008ء میں گرفتار حماس کے رہنما محمد احمدسوقیہ کو مزید پابند سلاسل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محمد احمد سوقیہ اسرائیلی فوج کو بھی مطلوب ہیں جبکہ ان کی عباس ملیشیا کے ہاتھوں گرفتاری سے قبل اسرائیلی فوج ان کی گرفتاری کے لیے کئی بار چھاپے مار چکی ہے۔