لیبیا کی سربراہی میں ہفتے کے روز سے شروع ہونے والی بائیسویں عرب سربراہ کانفرنس کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے متنازعہ صدر محمود عباس اور کانفرنس کی میزبانی کرنے والے لیبیائی صدر کرنل معمر قذافی کے درمیان سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
دونوں راہنماؤں کے درمیان کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب جمعہ کی شام کومحمود عباس کے لیبیا پہنچنے پر معمر قذافی کی جانب سےان کا استقبال نہ کیا گیا، جبکہ گذشتہ روز شروع ہونے والے عرب وزراءخارجہ کے اجلاس کے دوران معمر قذافی کی تقریرنے اس کشیدگی میں مزید اضافہ اس وقت کیا جب انہوں نے کہا کہ”محمود عباس اکیلے فلسطینی عوام کے نمائندہ نہیں ہو سکتے”۔
ذرائع کے مطابق محمود عباس معمر قذافی سے مصافحہ کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہے تاہم ہفتے کی صبح تک قذافی نے انہیں اہمیت نہ دی، بعدازاں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمروموسیٰ کی مداخلت پر دونوں راہنماؤں کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی جس میں صحافیوں کومحمود عباس کو کرنل قذافی کے ساتھ تصویر کھچوانے کا موقع دیا گیا۔
کرنل قذافی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قیادت کو مل کرملک کو درپیش مسائل کے حل کی راہ تلاش کرنی چاہیے، کسی ایک شخص کو فلسطینی عوام کی نمائندہ نہیں دی جا سکتی۔ انہوںنے کہا کہ نئے حالات کے نئے تقاضے ہیں۔ فلسطینی قیادت کو ان تقاضوں کا ادراک کرنا چاہیے۔