لیبیا کی میزبانی میں ہونے والی عرب لیگ کی دو روزہ سربراہ کانفرنس کے پہلے روز فلسطینی صدر محمود عباس کی تقریر اور رویے کے باعث سخت کشیدگی پائی گئی۔ اس دوران محمود عباس کی جانب سے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) پر کڑی تنقید اور اسے”انقلابی” جماعت قرار دینے پر امیر قطرشیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کانفرنس ہال سے واک آؤٹ کر گئے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق محمود عباس نے اجلاس کا پہلا دور شروع ہونے پر اپنی تقریر کا آغاز حماس پر تنقید سے کرتے ہوئے تنظیم پرفلسطین میں مفاہمت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس نے مصری مفاہمتی یادداشت پر دستخط نہ کرکے فلسطینی عوام میں مایوسی پیدا کی۔
بعد ازاں ان کی تقریر پر لیبیائی صدر معمر قذافی نے بھی محمود عباس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ایسے بیانات سے گریز کریں جن سے ان کے خلاف غم وغصے میں اضافہ ہو۔ کرنل قذافی نے کہا کہ فلسطینی صدر کو فلسطینی عوام کی امنگوں کا حقیقی ترجمان ہونا چاہیے، انہیں کانفرنس میں جس غم وغصے کا سامنا کرنا پڑا ہے اگر ان کی پالیسیاں اسی طرح جاری رہیں تو انہیں فلسطینی عوام کی جانب سے اس سے بھی زیادہ سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ادھر فلسطینی صدر محمود عباس اور لیبیا کےمعمر قذافی کے درمیان بھی سخت کشیدگی پائی جاتی رہی۔ کرنل قذافی نے اپنے خطاب میں کہا کہ محمود عباس اکیلے فلسطینی عوام کے نمائندہ نہیں ہو سکتے۔