اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے (امریکا، یورپی یونین، روس اور اقوام متحدہ پر مشتمل) چار رکنی کواٹریٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے اور اسلامی اور مسیحی مقدسات کی حفاظت کے لیے بیانات سے آگے بڑھ کرعملی اقدامات کریں، تاکہ بیت المقدس کے دارالحکومت پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کی راہ ہموار کی جا سکے۔
ہفتے کے روز میڈیا کے لیے جاری ایک پریس ریلیز میں عزت رشق نے بین الاقوامی کمیٹی کی جانب سے فلسطین میں یہودی آباد کاری کے بارے میں مذمتی بیان کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ گو کہ کواٹریٹ نے درست نشاندہی کی ہے اور تاہم صرف مذمت یہ مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا۔ عالمی کواٹریٹ فلسطین میں غیرقانونی یہودی آباد کاری اور اسرائیلی ریاستی دہشت گردی روکنے میں سنجیدہ ہے تواسے بیانات سے آگے بڑھ کرعملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
حماس کے راہنما نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں جاری غیر قانونی یہودی آباد کاری، مسجد اقصیٰ کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات اور اسرائیلی فوج کے فلسطینیوں پر حملے خطےکے امن کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ فلسطینی عوام اور پوری امت مسلمہ اسرائیل کے موجودہ رویے پر نظر رکھے ہوئے ہے، اسرائیل بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کر کے مسجد اقصیٰ کو شہید کرکے اس کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کرنا چاہتا ہے۔
عزت رشق نے چار رکنی کمیٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے پر اصرار کی مذمت کی اور کہا کہ مذاکرات فلسطینی عوام کے مفاد میں نہیں۔ کواٹریٹ ایک جانب اسرائیل کی فلسطین میں یہودی آباد کاری کی مذمت کرتا اور دوسری جانب صہیونی اقدامات کے تسلسل میں اس کے ساتھ مذاکرات پر بھی زور دے رہا ہے جس سے کواٹریٹ کا کردار مشکوک ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کواٹریٹ نے چار سال سے محاصرہ کا شکار غزہ کی پٹی کے مسائل کا ادراک کرتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے تاہم محض تشویش کا اظہارنہ تو بھوک ختم کر سکتا ہے اور نہ ہی اس سے افلاس دور ہو سکتی ہے۔ حالات کی نزاکت کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری غزہ کے تمام زمینی راستے کھلوانے اور معاشی ناکہ بندی اٹھانے کے لیے اسرائیل پردباؤ ڈالے، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے غزہ کے مسائل پر توجہ نہ دی تو ڈیڑھ ملین آبادی کا یہ شہر کسی بڑے انسانی المیے کا شکارہو سکتا ہے۔