اسلامی و عیسائی کمیٹی برائے دفاع مقدسات نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے پچاس ہزار گھر بنائے جانے کے منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔ اسلامی و عیسائی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری حسن خاطر نے مغربی کنارے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کا خطرناک ترین منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ بین الاقوامی برادری ، امریکا، چار رکنی بین الاقوامی کمیٹی اور ہر اس ملک کی توہین ہے جو قیام امن کیلیے کام کر رہے ہیں۔ حسن خاطر نے مزید کہا کہ تمام گھر فلسطینی شہریوں کے اراضی پر تعمیر کیے جائیں گے۔ اسرائیلی حکومت بیت المقدس کے نبالا، بیت اکسا، حنینا،شعفاط، بیت ساحور، حزما، بیت جالا، جبل ابو غنیم کے قصبوں اور شیخ جراح کے محلوں میں فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ پچاس ہزار گھروں کی تعمیر کا منصوبہ مختلف مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے کے مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ قدیم بیت المقدس کی گلیوں اور محلوں کے نام عربی کی بجائے یہودی رکھے جائیں گے