اسرائیل نے بیت المقدس میں 1600 نئے رہائشی فلیٹس کی تعمیر کی منظوری دی ہے جبکہ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اسے اسرائیل سے مذاکرات اور مفاہمت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کو توسیع دینے کے لیے”رامات شلومو” نامی یہودی کالونی میں سولہ سو نئے مکانات کی تعمیر کے منصوبے پر دستخط کر دیے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی اخبار”یدیعوت احرونوت” کی رپورٹ کے مطابق نئی تعمیرات کی سکیم اسرائیل کے آباد کاری منصوبہ “القدس 2000” کا حصہ ہے، اس منصوبے کا مقصد بیت المقدس میں یہودی ابادی کی تعداد کو دور دراز علاقوں تک وسعت دینا ہے۔ منصوبے کی تکمیل کے بعد فلسطینیوں کی تعداد کو کم سے کم کر کے 12 فیصد تک لانا اور انہیں اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ دوسری جانب حماس نے اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس میں مزید یہودی آباد کاری کے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل سے مذاکرات کا ثمر قرار دیا ہے۔ غزہ میں حماس کے ترجمان سامی ابوزھری فیصلے پر ردعمل میں فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل سے مذاکرات کا عمل فوری طور پر روک کر قوم کے بنیادی اصولوں کی جنگ لڑیں۔ ابو زھری نے کہا کہ اسرائیل سے مذاکرات کرنے کا مقصد صہیونی جنگی جرائم اور فلسطینیوں کے حقوق پر ڈاکے ڈالنے کے اقدامات کی پردہ پوشی کرنا اور انہیں قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ حماس کے ترجمان نے عرب ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی صدر محمود عباس کے مذاکرات کی حمایت کے بجائے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کا احترام یقینی بنائیں۔ انہوں نےکہا کہ عرب ممالک کو اس امر کا ادراک ہونا چاہیے کہ اسرائیل سے مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہو رہے ہیں اور ان کا تمام تر فائدہ اسرائیل کو پہنچ رہا ہے۔