ترکی کی ایک مشہور فلمساز کمپنی فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحانہ کارروائیوں کے حوالے سے فلم بنانے کا عزم رکھتی ہے جو نومبر میں ریلیز کردی جائے گی- ترک ذرائع کے مطابق اس فلمساز کمپنی نے عراق میں یہودی ڈاکٹر کی جانب سے عراقیوں کے اعضاء چوری کیے جانے کے موضوع پر 2006ء میں فلم بنائی تھی- اب وہ فلسطین کے احوال پر ’’بھیڑیوں کی وادی فلسطین‘‘ کے نام سے فلم بنانا چاہتی ہے- فلم کی تیاری پر ایک کروڑ ڈالر سے زائد اخراجات متوقع ہیں- یہ فلم ترکی کی تاریخ کی مہنگی ترین فلم ہوگی- واضح رہے کہ عراق کے موضوع پر تیار کی جانے والی فلم پر بیالیس لاکھ ڈالر اخراجات آئے تھے- اس فلم میں امریکی فوجیوں کے عراق میں فساد پھیلانے کے مناظر دکھائے گئے اور یہودی ڈاکٹر کو گرفتار عراقی شہریوں کے جسم کے اعضاء چوری کرتے دکھایا گیا- نئی فلم کے رائٹر بہادر اوز دنیر نے کہا ہے کہ وہ تاریخ پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں- فلم کے ناظرین کے لیے فلسطین کے حقائق سے پردہ اٹھانا چاہتا ہوں- یاد رہے کہ جنوری میں ترک ٹی وی پر ایک سیریل میں دکھایا گیا کہ اسرائیلی خفیہ ادارے کے اہلکار ترک بچے کو اغوا کرتے ہیں- اس منظر پر اسرائیلی نائب وزیر خارجہ دانی ایلون نے تل ابیب میں تعینات ترک سفیر احمد اوجوز کو طلب کیا- دونوں رہنماؤں کے درمیان اس وقت سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جب دانی ایلون نے احمد اوجوز سے مصافحہ کرنے سے انکار کردیا اور انہیں ٹی وی کیمروں کے سامنے اپنے سے نچلی کرسی پر بٹھایا- اس واقعہ کے بعد ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی بحران بڑھ گیا-