اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے رہنما سامی خاطر نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی قابض انتظامیہ کی طرف سے مسلم مذھبی مقامات پر حملے اسرائیلی کولیشن حکومت کی پالیسی کا باضابطہ حصہ بن چکے ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی زمینوں کو اسرائیلی آبادکاروں کے حوالے کر کے فلسطین کو فلسطینیوں سے پاک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حماس رہنما نے کہا کہ اسرائیلی محمود عباس کی کمزوریوں کا بھر پور فائدہ اٹھا کر جو بھی کرنا چاہتے ہیں کر لیتے ہیں انہوں نے کہا کہ قومی مصالحت کے عمل کو دھچکا محمود عباس کی وجہ سے پہنچا ہے کیونکہ محمود عباس نے خود تسلیم کیا ہے کہ اسے امریکیوں نے اس معاہدے پر دستخط کرنے سے روکا ہے۔ حماس رہنمائوں کے عرب اور اسلامی دنیا کے حالیہ دورے کے بارے میں حماس رہنما کا کہنا تھا کہ ان دوروں میں انہوں نے ان ممالک کے رہنماؤں کو غزہ محاصرے اور فلسطینی عوام کے مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا۔ حماس رہنما نے کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے عمل میں رکاوٹ ڈال دی کیونکہ انکا خیال ہے کہ اس طرح محمود عباس کے ساتھ مذاکرات کرنے کے عمل پر منفی اثرات پڑیں گے