وزیر اعظم فلسطین اسماعیل ھنیہ نے عرب رہنماؤں کی کانفرنس کے شریک رہنمائوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کانفرنس میں اسرائیلی جیلوںمیں مقید فلسطینیوں کی حالت زار پر سنجیدگی سے سوچ وچار کر کے اس انسانی مسئلے کے حل کیلئے اقدامات تجویزکریں۔ واضح رہے یہ کانفرنس اس ماہ کے آخر میں لیبیا میں ہو نے جارہی ہے۔ اسماعیل ھنیہ نے منگل کو ” قومی مہم برائے تحفظ حقوق محبوسین “کانفرنس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب رہنما فلسطینی محبوسین کا معاملہ نہ صرف عرب دنیا میں بلکہ دنیا کے ہر فورم پر اٹھائیں۔ وزیر اعظم فلسطین نے ان محبوسین کیلئے ایک مالیاتی تعاون کا ادارہ قائم کرنے کا مشورہ دیا جہاں سے ان کی اور ان کے خاندانوں کی کفالت کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا عرب اور مسلم ممالک اس ادارے کو مالی تعاون فراہم کر سکتے ہیں اوریہ مالی تعاون محبوسین کی قانونی امداد کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسماعیل ھنیہ نے عرب دنیا کے سرکاری میڈیا سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی قیدیوں کے معاملے کو اجاگر کرنے میں بھر پور کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو اجاگر کرنے کیلئے 2010 کو انکی حکومت نے محبوسین کا سال قرار دیا ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ یورپ میں اس محاذ پر کام کرنے کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ وہاں اسرائیلی میڈیا نے اپنی حکومت کے جرائم کو چھپا کر مظلوم کو ظالم کے روپ میں دکھا کر غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششیں کی ہیں۔