متحدہ عرب امارات کی پولیس اور تفتیشی اداروں نے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ملٹری ونگ القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمود المبحوح کے موساد ہے ہاتھوں قتل سے متعلق مزید انکشافات کیے ہیں۔ اتوار کے روز دبئی پولیس کے ڈپٹی چیف خمیس المزینہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو اب تک کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ موساد کے ایجنٹوں نےاور مبحوح کے قتل میں ملوث افراد نے ان کے قتل کے لیے”سکسنیل کولین” نامی زہریلا مادہ استعمال کیا ہے۔ یہ زہریلا مادہ سائنس کی زبان میں”سوسکسا میتھونیم کلورائیڈ” بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس زہریلے مادے کے جسم میں سرائت کرتے ہی جسم کے اعضا اور نظام عضلات جام ہو جاتے ہیں اورخون کا حصہ بنتے ہی انسانی یاداشت ختم اور دماغ مفلوج ہو جاتا ہے۔ دہشت گردوں نے محمود مبحوح کے قتل کے لیے اسی مادے کا استعمال کیا۔ ڈپٹی پولیس چیف نے کہا کہ حملہ آوروں نے”سکسنیل میتھونیم کلورائیڈ” کی مطلوبہ مقدارکی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کئی روز پہلے ہی یہ مادہ دبئی پہنچا دیا تھا۔ دبئی پولیس سربراہ نے مزید کہا کہ تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آوروں نے مذکورہ مادہ کا محمود مبحوح کو انجکشن لگایا اور اس سے ان کی موت واقع ہوئی ۔ اس مادے کا استعمال اس لیے بھی ضروری خیال کیا گیا کہ اس سے جاں بحق ہونے والے کے جسم پرکسی قسم کے تشدد کے نشانات ظاہر نہیں ہو سکتے اور بظاہر ایسے لگتا ہے کہ موت طبعی حالت میں ہوئی ہے۔ تاہم پولیس نے اس امرکی تصدیق کر لی ہے کہ حملہ آوروں نے کس طرح مہلک مادے کا استعمال کیا۔ واضح رہے کہ “سکسنیل کولین” 1950 میں دریافت کی گئی تھی، اس کا عام طور پراستعمال مریضوں پر آپریشن کے دوارن بےہوشی طاری کرنے کے لیے کیا جاتا ہے تاہم سزائے موت کے مجرموں کو سزا دینے کے لیے اس کی زیادہ مہلک مقدار بڑھا کر انکجشن کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے۔