اسرائیلی پارلیمنٹ نے منگل کے روز اس قرارداد کو پاس کرلیا جسکی رو سے ضبط شدہ زمین اس صورت میں ان کے حقیقی مالکان کو واپس کی جائیں گی اگر وہ زمین استعمال میں ابھی تک نہیں لائی گئی ہو۔ تاہم فلسطینی شہریوں پر اس قرار داد کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اسرائیلی ممبرپارلیمنٹ ڈاکٹر جمال زحالقہ نے شدید الفاظ میں اس قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی ممبران پارلیمنٹ نے اس مسودے کی تیاری اور کامیابی کیلئے کافی محنت کی اور اس کے پیچھے بنیادی مقصد یہ کار فرما ہے کہ فلسطینی اپنی ضبط شدہ زمینوں کے معاملے میں انصاف سے محروم رہیں ۔ ڈاکٹر جمال نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون ضبط شدہ زمینوں کو واپس مالکان کے حوالے کرنے کا نہیں بلکہ اس سے فلسطینیوں کی زمینوں کوجبراََ چھیننے اور ان پر قبضہ کرنے کے عمل کو تحفظ فراہم کرنا مقصود ہے۔ ڈاکٹر جمال نے پوچھا کہ کس جمہوریت کی بات ہورہی ہے۔ ایک طرف عربوں کی زمین کی چوری کی جاتی ہے،زبردستی چھینی جاتی ہے کیونکہ وہ عربی ہیں۔ ایک طرف برابری اور انصاف کی بات ہو رہی ہے وہیں دوسری طرف حقیقی مالکان سے جائز اور قانونی حقوق سلب کئے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر جمال نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہمیں آپ کی مساوات اور برابری نہیں چاہئے ،آپ کو اپنی جمہوریت مبارک ہو،ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں،ہمیں اپنی وہ زمینیں واپس چاہیں جوآپ نے ہم سے زبردستی چھینی ہیں۔