فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے صدر محمود عباس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرا کے بحالی کی پیشکش پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے ان کایہ فیصلہ اپنے پاؤں پر کلہاڑا مارنے کے مترادف ہے۔ پیر کے روز محمود عباس کے بیان پر ردعمل میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی آباد کاری کے جاری رہتے ہوئے اسرائیل سے مذاکرات بے معنی ہیں۔ محمود عباس نے اسرائیل سے مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ کر کے خود ہی اپنے فیصلوں اور اسرائیل کی مزمت سے متعلق بیانات کی نفی کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے مفادات کے برعکس اسرائیل سے مذاکرات کی بحالی کا اعلان فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق کا قتل ہو گا۔ محمود فلسطین اسرائیل مذاکرات کی بحالی نہیں بلکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے مذکرات کر رہے ہیں جو مسئلہ فلسطین کےحوالے سے نہایت خطرناک اقدام ہو گا، اس سے نہ صرف فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پر ضرب لگے گی بلکہ لاکھوں پناہ گزینوں کی واپسی کا باب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا۔ ڈاکٹر احمد بحر نے کہا کہ محمود عباس اسرائیل سے مذکرات کے بجائے فلسطین کی داخلی صورتحال کی بہتری کے لیے کوششیں کریں، مفاہمت کے لیے کی جانے والی کوششوں کوکامیاب بنانے کے لیے اقدامات اٹھائیں اور اسرائیل کو جنگی جرائم کا موقع فراہم کرنے کے بجائے اس کے جنگی جرائم کا تعاقب کریں۔ واضح رہےکہ پیر کے روز محمود عباس نے دورہ روس سے واپسی پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر اسرائیل تین ماہ کے لیے غیر قانونی یہودی آبادکاری عارضی طور پر بند کر دے تو وہ تل ابیب کے ساتھ فوری طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔