فلسطینی سماجی بہبود کے وزیر احمد الکرد نے عالم اسلام سے بالعموم اور عالمی برادری سے بالخصوص اپیل کی ہے کہ وہ تشویشناک حد تک غزہ کے لوگوں کی اذیت ناک اور تکلیف دہ صورتحال کو مدنظر رکھ کر غزہ کے ارد گرد محاصرہ ختم کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ احمد الکرد غزہ میں ایک پر یس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کی اس بات پر شدید مذمت کی کہ اس نے سوموار کی شام کو وادی غزہ کے ایک ڈیم کا منہ کھول دیا جس سے علاقہ زیر سیلاب آ گیا ہے اور درجنوں خاندانوں کو اپنے گھروں سے محفوظ علاقوں کی طرف جانا پڑا۔ فلسطینی وزیر نے اس بات کا یقین دلایا کہ ان کی حکومت سیلاب سے بے گھر ہونے والوں کی ہر ممکنہ امداد جاری رکھے گی۔ احمد کرد نے مزید کہا کہ حکومت نے محدود وسائل کے با وجود امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں جن میں سو سے زائد خاندانوں کو محفوظ جگہیں فراہم کرنا اور انہیں خیمے اور ضروریات زندگی بہم پہنچانا شامل ہے۔ فلسطینی وزیر نے حکومتی کارکردگی کے حوالے سے کہا ہے کہ حماس حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں5%کی کٹوتی کرکے اس رقم سے ہزاروں بے روزگار شہریوں کی امداد کی اور نئی بھرتیوں کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایک او ر واقعے میں منگل کو شدید بارشوں کی وجہ سے جزیرہ نما سیناء میں سیلاب آنے کی وجہ سے غزہ مصری سرحد پر فولادی دیوار تعمیر کرنے کا کام تا حکم ثانی روک دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سیلاب کی وجہ سے غزہ اور مصر کی سمندری حدود کے ڈرمیان بندر گاہ پر سیکیورٹی چوکیوں کی تعمیر کا کام بھی رگ گیا ہے کیونکہ سامان لانے والی ٹرکیں وہاں ان علاقوں میں نہیں پہنچ سکیں۔ ایک اور خبر کے مطابق مصری پولیس نے بدھ کے روز سینائے میں ایک مظاہرے میں شامل لوگوں پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیل پھینکے ۔مظاہرین اس بات پر احتجاج کررہے تھے کہ سیلاب کی وجہ ان کے گھروں کو نقصان پہنچا ہے لیکن حکومت ابھی تک ٹس سے مس نہیں ہوئی ہے۔ حکومتی امداد بر وقت نہ ملنے پر احتجاج کررہے تھے۔