اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے فلسطینی اتھارٹی سے وابستہ علما اور آئمہ مساجد کی جانب سے شیخ یوسف القرضاوی پر تنقید کو ان پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوسف قرضاوی کو نقصان پہنچنا قبلہ اول کو نقصان پہنچنے کے مترادف ہے۔ جمعہ کے روز غزہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے حماس کے راہنما ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے مغربی کنارے کے شہریوں پر زور دیا کہ وہ علامہ یوسف قرضاوی پر تنقید کرنے والے خطبا اور آئمہ مساجد کا بائیکاٹ کریں، ڈاکٹر اسماعیل نے شیخ یوسف قرضاوی کو قبلہ اول اور مزاحمت کا نگہبان قرار دیا۔ ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے مغربی کنارے کے شہریوں کی جانب سے ڈاکٹر یوسف قرضاوی پر نتقید کرنے والے آئمہ سے بائیکاٹ کےفیصلے کو سراہا اور ان پر زور دیا کہ وہ ایسے لوگوں سے تعاون نہ کریں جو مساجد کے منبر پر بیٹھ کرشیخ اقصیٰ اور شیخ مزاحمت علامہ یوسف قرضاوی پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجد عصر امام یوسف قرضاوی عالم اسلام کا گراں قدر سرمایہ ہیں اور ان پر تنقید کرنےوالے منافقت کو فروغ دے رہے ہیں۔ تاہم مناقت کرنے والے اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ایک سوال کے جواب میں حماس کے راہنما کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں محمود عباس کی اتھارٹی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مزاحمت مخالف سرگرمیوں کو فروغ دے رہی ہے اور ان مقاصد کی تکمیل کے لیے مساجد کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے کے عوام کی جانب سے شیخ یوسف قرضاوی پر تنقید کی مخالفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی عوام اتھارٹی کے اس منافقانہ رویے کو برداشت نہیں کرتی اور اس کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔ ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کرنے والے عناصر کا مکروہ چہرہ شیخ یوسف قرضاوی پر تنقید کے بعد بے نقاب ہو گیا ہے۔ اب وہ چہرے کھل کر سامنے آ گئے ہیں جو اسرائیل کی خوشنودی کےلیے معتبر علما کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔