غزہ کی سرحد پر مصر کی طرف سے تعمیر کی جانے والی آہنی دیوار نہ صرف غزہ کے مظلوم عوام پر ایک ظلم کے مترادف ہے بلکہ شرعی اور قانونی اعتبار سے بھی غلط اقدام ہے اور مسلمانان عالم بالخصوص پاکستان کے عوام مصر کی طرف سے کئے جانے والے اس ظلم وبربریت کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس آہنی دیوار کو ختم کیا جائے اور تعمیراتی کام روک دیا جائے۔اگر مصر یہ سمجھتا ہے کہ مصر کو غزہ سے کوئی خطرہ ہے تو یہ بات بالکل غلط ہے کیونکہ مصر کو غزہ سے نہیں بلکہ اسرائیل سے خطرہ ہے اور غزہ مصر اور اسرائیل کے درمیان ایک مزاحمت ہے،اور اسرائیل نہ صرف عالم اسلام بلکہ اقوام عالم کا دشمن ہے کہ جس نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور آئے دن مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہے۔ مصر کی طرف سے تعمیرکی جانے والی آہنی دیوار کو عربوں کی طرف سے قومی مسئلہ کہنا قطعاً درست نہیں ،در اصل عرب اس مسئلہ کو قومی مسئلہ قرار دے کر مسلمانوں سے کی جانے والی خیانت کاری،جنایت کاری اور اپنے مکروہ عزائم کو چھپانے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں ،مصر کو جان لینا چاہیئے کہ اس طرحکے اقدامات سے عالم اسلام کے ذخموں کی نمک پاشی ہو رہی ہے نہ کہ دادرسی۔ میں پر امید ہوں کہ حزب اللہ اور حماس کی مزحمت کے نتیجہ میں وہ دن دور نہیں کہ جب فلسطین سے اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ختم ہو جائے گا اور یقینا اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹ جانا چاہئیے،پاکستان کے عوام اپنے فلسطینی بھائیوں کے ہر دکھ درد اور خوشی میں برابر کے شریک ہیں اور ہمیشہ فلسطین کی اخلاقی اور سیاسی مدد کرتے رہیں گے۔