اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبےکے رکن ڈاکٹر خلیل حیہ نے کہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) اور مسلح مزاحمت نے ایک ساتھ جنم لیا، لہٰذا انہیں الگ نہیں کیا جا سکتا۔ بدھ کےروز غزہ میں خان یونس کے مقام پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مزاحمت کی قوت ہے جس نے اسرائیل کو زمین پر ناک رگڑنے پر مجبور کیا، مزاحمت جاری رہے گی اور اسی کے ذریعے فلسطینی کی مکمل کی آزادی کا راستہ ہموار ہوگا، اسرائیل کے خلاف ہماری جنگ کوئی سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ فلسطین میں اسرائیلی تسلط ہے جس کے مکمل خاتمے تک مزاحمت جاری رہے گی۔ ڈاکٹر خلیل حیہ نے کہا کہ مزاحمت حماس کا پسندیدہ راستہ ہے اور فلسطینی عوام کی اکثریت بھی اس کی نہ صرف حامی ہے بلکہ اپنا جان و مال بھی اس میں لگا رہی ہے،حماس کے قیادت اور اراکین اپنا تن من دھن سب کچھ مزاحمت میں لگانے پر تیار ہیں۔ فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے سلسلے میں جاری کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماس جلد از جلد مفاہمت کے عمل کو حتمی شکل دینا چاہتی ہے۔ موجودہ حالات فلسطینیوں کو تقسیم در تقسیم کا شکار رکھنے کا تقاضا نہیں بلکہ تمام جماعتوں کو ایک دھارے میں لانے کے متقاضی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کی خواہش ہے کہ فلسطین میں تنظیم ازادی فلسطین کی از سرنو تشکیل کے بعد مشترکہ سیکیورٹی فورسز کا قیام عمل میں لایا جائے۔ ڈاکٹر خلیل حیہ نے مصر اور اسرائیل کی جانب سے غزہ کے گرد دیواروں کی تعمیر کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس سے مصر کی سلامتی کویقینی بنانے کے بجائے اس اس کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ فلسطینی عوام مصر کی سلامتی کے خواہاں ہیں۔ دیواروں کی تعمیر سے دونوں قوموں کے درمیان دوریاں پیدا ہوں گے جس کا مصر کو بھی نقصان ہو گا۔