اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے بیروت میں مندوب اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ جرمنی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق دی گئی تجاویز پر حماس کی قیادت میں مشاورت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اس سلسلے میں جلد ہی جرمنی کو اپنی تجاویز سے آگاہ کریں گے۔ بدھ کےروز بیروت میں ایک خبر رساں ادارے”الصفا” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جرمنی کے توسط سے ملنے والی اسرائیلی تجاویز پر باریک بینی سے غور و خوض کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس قیدیوں کے تبادلے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتی ہے، اس سلسلے میں قیدیوں کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق ہی اس کا حل چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا موقف میڈیا کے سامنے بیان نہیں کریں گے بلکہ جرمنی کو تجاویز فراہم کردی جائیں گی۔ اسامہ حمدان نے اسرائیل کی جانب سے حماس کے بارے میں جاری کیے گئے ایک بیان پر شدید تنقید کی اور کہا اسرائیل کا یہ کہنا کہ حماس قیدیوں کے تبادلے سے متعلق تجاویز پر مثبت جواب نہیں دے۔ جس کے نتیجے میں اسرائیل مزید مذکرات بھی نہیں کرے گا اور بالآخر یہ معاملہ مزید تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔ حمدان نے اسرائیل کے اس بیان پر ردعمل میں کہا کہ اس نوعیت کے بیانات اسرائیل کی بدنیتی ظاہر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس مغوی صہیونی فوجی گیلاد شالیت کو اپنے پاس رکھنے میں خوش نہیں تاہم اس کی رہائی اسی صورت میں عمل میں لائی جائے گی جب اسرائیل حماس کی فہرست کے مطابق قیدیوں کو رہا کر دے گا۔ ایک سوال کے جواب میں حمدان نے کہا کہ جرمنی حماس اور اسرائیل کو قیدیوں کے تبادلے سے متعلق نقطہ نظر میں قربت پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم اگر جرمنی نے تاخیر کی صورت میں ثالثی سے انکار کر دیا تو یہ اصل فریقین کی نہیں بلکہ ثالث کی ناکامی ہو گی۔