غزہ پر گذشتہ بردسمبر میں مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت کے ایک سال مکمل ہونے پر سرکاری اور عوامی سطح پر تقریبات کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ یہ جنگ گذشتہ برس27 دسمبر سے 17 جنوری تک جاری رہی تھی جس میں کم ازکم 1500 فلسطینی شہید اور 15000 زخمی ہوگئے تھے، جبکہ زخمیوں اور شہدا کی اکثریت کم عمر بچوں اور خواتین پر مشتمل تھی۔ جارحیت کی اس بدترین کارروائی میں اہم حکومتی دفاتر اور تنصیبات سمیت 5000 مکانات مکمل طور تباہ اور 15 ہزارکو نقصان پہنچا تھا جس کے باعث 4 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوگئے تھے۔ بمباری کے دوران 700 کارخانے،1500 تجارتی مراکزاوردکانیں،50 مساجد، اسکول، ہسپتال اوردیگرعمارات کو تباہ کردیاگیا تھا جبکہ جارحیت میں فصلوں اور کھیتوں سمیت پھل درختوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا جس کے باعث پھل دار درختوں کے کئی باغ بھی ویران ہوگئے تھے۔ بدھ کے روزغزہ میں فلسطینی حکومت کی جانب سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دروان حکومتی عہدیداروں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرآئیلی جارحیت کے ایک سال پوار ہونے کی یاد میں جمعرات کے روز سے سرکاری سطح پرمختلف نوعیت کی تقریبات کا انعقاد شروع کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والوں کی یاد میں تعزیتی سیمینارز کے ساتھ ساتھ جلسے جلوسوں اور ریلیوں کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ جن میں شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی جائے گی۔ دوسری جانب فلسطینی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پرتمام شہریوں کو پرامن جلسے جلوسوں میں شرکت کرنے کی اپیل کے ساتھ ساتھ ان سے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف سڑکوں پر نکل کر یہ ثابت کردیں کہ وہ اسرائیلی دہشت گردی کا ہرسطح پر مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی میڈیا نے بھی جنگ کےایک سال مکمل ہونے کی یاد میں خصوصی تقریبات کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔ فلسطین کے اخبار اس حوالے سے خصوصی ایڈیشن بھی شائع کریں گے۔