اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے مرکزی راہنما ڈاکٹر محمود الزھار نے صدر محمود عباس کی جانب سے تنظیم کی قیادت پر بلا جواز الزام تراشی اور دروغ گوئی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے وہ محمود عباس کی اس دروغ گوئی کے خلاف عدالت جائیں گے۔ منگل کے روز عرب نشریاتی ادارے”الجزیرہ” کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے محمود عباس کے ان الزامات کی سختی سے تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ حماس فلسطینی مجلس قانون ساز کونسل کی مدت میں توسیع چاہتی ہے۔ محمود الزھار نے کہا کہ وہ صدر کی دروغ گوئی اور گمراہ کن پروپیگنڈے کے خلاف غزہ کی عدالتوں میں مقدمہ دائر کریں گے بعد ازاں اس کی کارروائی کو مغربی کنارے کی عدالتوں تک توسیع دی جائے گی۔ انہوں کہا کہ اس سے قبل بھی محمود عباس کے خلاف حماس کی قیادت پر گذشتہ برس کی جنگ کے دوران فرار کے الزام کے تحت غزہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، اس مقدمے کی کارروائی کو بھی مغربی کنارے کی عدالتوں میں لے جایا جائے گا۔ اس سلسلسے میں مغربی کنارے میں فلسطینی اٹارنی جنرل سے رابطہ کرنےکی کوششیں جاری ہیں جلد اس معاملے کو مغربی کنارے کی عدالتوں میں اٹھایا جائے گا۔ حماس کے راہنما نے کہا کہ محمود عباس کے تازہ جھوٹوں میں سے ایک حماس پر یہ الزام ہے کہ اس نے مذاکرات کے دوران فلسطینی مجلس قانون ساز کی مدت میں پانچ سے سات سال کی توسیع کی تجویز پیش کی تھی، محمود الزھار نے کہا کہ حماس کی قیادت کے گذشتہ ایک عرصے سے صدر عباس سے کسی قسم کے روابط یا مذکرات ہی نہیں ہوٓئے ایسے میں مجلس قانون ساز کی مدت میں توسیع کا الزام بھی من گھڑت ہے۔ حماس نے مجلس قانون ساز کی مدت میں توسیع کا سوچا بھی نہیں، ہم فلسطینی عوام کے اس نمائندہ ادارے کے آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے کام کرنے کے حق میں ہیں، حماس جس طرح مجلس قانون ساز کے قبل از وقت تحلیل کے خلاف ہے اسی طرح اس کی مدت میں توسیع کے بھی خلاف ہے۔ ڈاکٹر محمود الزھار نے فلسطینی صدر کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر حماس کی قیادت پر کی گئی الزم تراشی پر بھی تنقید کی اور کہا ہے محمود عباس قیدیوں کی رہائی کا کریڈٹ حاصل کرنا چاہتے تھے تاہم اس میں ناکامی کے بعد اب حماس کی قیادت کو اس میں ناکامی کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس نے اپنے قیام کے ساتھ ہی مسلح مزاحمت کو اپنا نصب العین بنایا تھا ،ہم اب بھی اس پر قائم ہیں، محمود عباس اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے حماس کے خلاف مزاحمت ترک کرنے کا پروپگینڈہ کر رہے ہیں۔