معروف فلسطینی اسکلالر پروفیسر عبد الستار قاسم نے ریٹائرڈ امریکی جنرل کیتھ ڈائٹون کو فلسطین کا “ہائی کمشنر” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کی زمام کار انہی کے ہاتھ میں ہے۔ امریکا فلسطینیوں کو سیکیورٹی اداروں میں بھاری تنخواہوں پر بھرتی کرنے کے لئے رقوم فراہم کر رہا ہے تا کہ وہ خطے میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کا تحفظ کر سکیں۔
اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر قاسم نے بتایا کہ جنرل ڈائٹوں نے ان فلسطینیوں کو اپنے ساتھ بھرتی کیا ہے کہ جن کے پاس آگے بڑھنے کے مواقع بہت کم ہیں۔ معاشی تنگدستی کے ہاتھوں مجبور ان افراد کے پاس کوئی اور متبادل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے لوگوں کی مدد کرنا چاہئے کیونکہ ان کے اہل خانہ کو بھوکے مارنے کا کوئی جواز نہیں۔
عبد الستار قاسم کا کہنا تھا کہ امریکا اور یورپ نے غربیوں کو “جاسوس” بنانے کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ وہ انہیں ہمیں بھوکے مارنا چاہتے ہیں۔ غرب اردن میں صورتحال اس قدر مکدر ہے کہ مخصوص ہاتھوں میں کھیلنے والے ان مٹھی بھر افراد کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ اگر امریکی اور یورپی امداد نہ آئی تو وہ ہلاک ہو جائیں گے۔
ڈاکٹر قاسم نے ان افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈریں نہیں، مغرب اور اسرائیلی قابض ہمیں بھوکا نہیں مار سکتے، ایسا کرنا اسرائیلی کی اپنی سلامتی کے لئے خطرناک ہو گا۔ سرکردہ فلسطینی اسکالر نے واضح کیا اسرائیل نے چند ہفتوں کے لئے جب غرب اردن اور غزہ کے علاقے میں گیس بند کرنے کا فیصلہ کیا تو عالمی برداری نے انہیں سخت لعن طعن کی، جس کے بعد خود ہی اسرائیلی نے یہ پابندی ختم کر دی۔