اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے زیرانتظام عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے واضح کیا ہے کہ حماس اور دیگر مزاحمتی تنظیموں کے درمیان اسرائیل پر راکٹ حملے روکے جانے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ غزہ میں القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے عرب نشریاتی ادارے”الجزیرہ” کو انٹرویو میں اسرائیلی اخبارات میں شائع ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا جن میں کہا گیا تھا کہ القسام بریگیڈ اور دیگر مسلح تنظیموں کے درمیان اسرائیل پر راکٹ حملے روکے جانے سے متعلق ایک معاہدہ طے پا چکا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ القسام بریگیڈ کی اسرائیل کے حوالے سے پالیسی واضح ہے اور ہم کوئی منصوبہ نہیں رکھتے، اسرائیل کے بارے میں کوئی بھی پالیسی بیان جب بھی جاری ہوتا ہے تو اس پر باقاعدہ پریس کانفرنس کی جاتی ہے تاکہ میڈیا کے ذریعے اس اعلان کو عام کر دیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں ابو عبیدہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایسی کوئی ہدایت بھی نہیں دی گئی جس میں اسرائیل پر راکٹ حملے روکنے کا کہا گیا ہو۔ اسرائیل کے ساتھ تحریک مزاحمت کے سلسلے میں تمام مسلح تنظمیں آزاد ہیں، وہ آزادی کے ساتھ اسرائیلی فوج کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے آزادی کے لیے فلسطینی عوام کے پاس مزاحمت ہی ایک مضبوط ہتھیار ہے، اسے کس قیمت پر نہیں چھوڑا جائے گا۔ اسرائیل کی جانب سے راکٹ حملے روکے جانے سے متعلق بیانات من گھڑت اور مجاہدین کو بدنام کرنے کی سازش ہیں، مجاہدین صہیونی میڈیا اور حکومت کی بلیک میلنگ کا شکار نہیں ہوں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل حماس کے ہاں قید فوجی گیلاد شالیت کی رہائی میں ناکام ہوگیا ہے اور اس طرح کی غلط فہمیاں پیدا کرکے مجاہدین کے حملے روکے جانے کو گیلاد شالیت کی رہائی سے جوڑنا چاہتا ہے۔