فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے مغربی کنارے میں فتح کی جانب سے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک کے خلاف جاری پروپیگنڈہ مہم کی شدید مذمت کی ہے۔ ہفتے کے روز غزہ میں ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ فتح کی جانب سے ڈاکٹر عزیز دویک کی آئینی حیثیت پر اعتراض حماس کو بلیک کرنے کرنے سازشوں کا حصہ ہے۔ فتح کی جانب سے اس نوعیت کے بیانات خود اس کی آئینی طور پر شکست خورگی اور آئین شکنی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ڈاکٹر بحر نے کہا کہ فتح کے اپنے اقدامات آئین اور دستور سے ماورا ہیں، ڈاکٹر دویک مجلس قانون ساز کے آئینی اسپیکر ہیں جبکہ فتح کی طرف سے انہیں غیر قانونی قرار دینا حماس کے خلاف فتح کے سیاسی انتقام کا حصہ ہے، انہوں نے کہا کہ فتح کے اس پروپیگنڈے سے مجلس قانون ساز کی حیثیت پرکوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ڈاکٹر بحر نے کہا کہ ڈاکٹر عزیز دویک ہی فلسطینی مجلس قانون ساز کے آئینی اسپیکر ہیں اور وہ مدت پوری ہونے تک اس عہدے پر فائز رہیں گے کیونکہ ان کی یہ ذمہ داری انہیں فتح کی طرف سے نہیں بلکہ آئین نے سونپی ہے۔ انہوں نے فلسطینی الیکشن کمیشن کی جانب سے آئندہ سال انتخابات سے معذوری کے اظہار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمشن کی تجویز کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو اپنی ناکامیوں اور غلط فیصلوں کا اعتراف کر کے مفاہمت کے لیے کوششیں تیز کرنا چاہئیں کیونکہ اب الیکشن نہیں بلکہ مفاہمت ہی ایک متفقہ فیصلہ ہونا چاہیے۔