نابلس میں فلسطینی مجاہدین کی دلیرانہ کارروائی میں پانچ یہودیوں کی ہلاکت پر مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم سلام فیاض کی جانب سے مذمتی بیان جاری کیا گیا ہے، دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو نے کارروائی کے ذمہ داروں کو پکڑنے میں محمود عباس سے مدد مانگ لی ہے۔ خیال رہے کہ مغربی کنارے میں بسنے والے یہودی آبادکار روزانہ کی بنیاد پر فلسطینی علاقوں پر حملے کر کے نہ صرف فلسطینی جائیداد و املاک پر قبضہ کرتے ہیں بلکہ انہیں تشدد کا نشانہ بھی بناتے رہتے ہیں، اسی طرح اسرائیلی فوج کی جانب سے پورے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی گرفتاریاں آئے روز کا معمول ہیں۔ صہیونیوں کی دلدوز جرائم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے والے سلام فیاض کی جانب سے اس کارروائی کی مذمت پر تجزیہ نگار حیرانگی اور تعجب کا اظہار کر رہے ہیں۔ فیاض نے بیت جالا بلدیہ کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ہونے والے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ہم اس طرح کی کسی بھی کارروائی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ تاہم اس موقع پر انہوں نے نابلس کے چاروں اطراف یہودی بستیوں کے گھیراؤ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی اغوا کی وارداتوں پر لب کشائی کی ضرورت محسوس نہ کی۔ انہوں نے کہا ہاں میں گزشتہ شب پانچ یہودی آبادکاروں کے قتل کی مخالفت کرتا ہوں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا ’’ہماری قوم کے خلاف جارحیت ہو رہی ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں تاہم ایک جارحیت کو دوسری کے لیے جواز نہیں بنایا جا سکتا‘‘ انہوں نے کہا کہ چاہے کیسے ہی حالات ہوں ہم اس طرح کی کسی بھی کارروائی کو بالکلیہ مسترد کریں گے۔ دوسری جانب نابلس کی یہودی بستی ’’ایتمار‘‘ میں ایک فلسطینی کے ہاتھوں پانچ یہودیوں کی ہلاکت پر اسرائیلی وزیر اعظم نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس کارروائی میں حصہ لینے والے فلسطینی کو سزا دلانے کا وعدہ کیا ہے اس ضمن میں انہوں نے فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس سے اسرائیلی کی بھرپور مدد بھی مانگ لی ہے۔ ہفتہ کے روز اپنے ایک سرکاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس طرح کے دہشت گردی پر خاموش نہیں بیٹھے گا اور اسرائیلیوں کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے ہم بھرپور اقدامات کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قاتل کو پکڑنے میں فلسطینی اتھارٹی اور صدر اسرائیل کی بھرپور مدد کرے۔