فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ خفیہ مذاکرات میں فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے دستبرداری کے انکشافات پر اردن میں موجود فلسطینیوں نے محمود عباس اور ان کی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔ خیال رہے کہ ’’الجزیرہ‘‘ ٹی وی کی جانب سے جاری کردہ خفیہ سفارتی دستاویز کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مذاکرات میں اسرائیل کو مجرمانہ رعائتیں دی گئی تھیں جس میں بیرون ملک موجود 70 لاکھ فلسطینیوں کی وطن واپسی کو بھی انتہائی محدود کرنے پر فلسطینی اتھارٹی کی رضامندی سامنے آئی تھی۔ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل سے اگلے 10 سال تک ہر سال صرف 10 ہزار پناہ گزینوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا جس کا مقصد بھی محض اپنے عوام کو مطمئن کرنا تھا۔ ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ نے حالیہ دستاویز کے متعلق اردن کے مہاجر کیمپوں میں موجود متعدد فلسطینیوں کی آراء لیں جس پر سب نے فلسطینی اتھارٹی کے اقدامات کو شرمناک قرار دیا۔ انٹرنیشنل ریلیف ایجنسی (اونروا) کی اساتذہ کمیٹی کے سابق سربراہ کاظم عایش کے مطابق ’’الجزیرہ کی منکشف کی گئی دستاویز محمود عباس اور اس کے مذاکراتی جماعت کے لیے انتہائی شرمناک ہیں‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عباس کی رعائتوں کو کوئی قانونی جواز حاصل نہیں کیونکہ انہیں ملکی یا بیرونی پناہ گزینوں کی نمائندگی کا حق ہی حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصر میں اٹھنے والی انقلابی تحریک نے عباس اور ان کی حکومت کو شدید غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ مصری نظام کے انہدام کی تکمیل عباس اور ان کی حکومت کے خاتمے پر ہی ہو گی۔