گزشتہ ماہ ایک جانب اسرائیل کے ساتھ خفیہ مذاکرات میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مسلمہ فلسطینی حقوق سے دستبرداری کے انکشافات سے جہاں عباس حکومت کو سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تو دوسری جانب عوام میں شدید رسوائی کے باوجود اس کی ملیشیا نے اپنے زیر نگین مغربی کنارے میں حماس کے کارکنوں اور رہنماؤں کو اغوا کرنے کی کارروائیوں میں تیزی کردی اور 157 سابقہ اسیروں سمیت حماس کے 289 حامیوں کو پابند سلاسل کیا۔
حماس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ اس کے حامیوں کے خلاف عباس ملیشیا کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور 289 کارکنوں کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ 750 افراد کو تفتیش کے لیے طلب بھی کیا گیا ہے۔ گرفتارشدگان اور تفتیشی مراحل کا شکار ہونے والوں میں بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
منگل کے روز حماس کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مغربی کنارے میں تحریک ’’فتح‘‘ نے ان لوگوں کو زیادہ پکڑا ہے جو پہلے بھی اسرائیلی فوج یا عباس ملیشیا کی ہاتھوں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر چکے ہیں، اس ماہ 157 سابق اسیران کو دوبارہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ’’تحریک آزادی فلسطین‘‘ (فتح) کے زیر انتظام پری وینٹو فورسز نے طلبہ اور اساتذہ کو بھی گرفتار کیا اور مختلف اضلاع کی یونیورسٹیوں کے 05 اساتذہ اور 32 طلبہ اغوا کیے گئے۔
ملیشیا کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے معاشرے کے مختلف طبقات کے افراد شامل ہیں، 33 سکول اساتذہ، 08 بلدیاتی کمیٹیوں کے صدور یا کارکنان، 03 انجینئر، 03 صحافی اور 21 اٹھارہ سال سے کم عمر بچے محض سیاسی اختلاف کی پاداش میں آزادی سے محروم کر دیے گئے۔
خیال رہے کہ گرفتار کیے جانے والے افراد کے ساتھ توہین آمیز سلوک روا رکھا جاتا ہے اور تفتیش کے دوران اس حد تک تشدد کیا جاتا ہے کہ بہت سے افراد زخمی ہو کر ہسپتال پہنچ جاتے ہیں، حماس کی حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ بھی حماس کے 16 سے زیادہ رہنماؤں کو نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ اس حد تک پیٹا گیا کہ انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی آقاؤں کی خوشنودی کی خاطر فتح اپنے ہم وطنوں کو صرف گرفتاریوں، طلبیوں اور تشدد کا نشانہ ہی نہیں بناتی بلکہ فتحاوی عدالتیں بے گناہ اور معصوم فلسطینیوں کو حق کی آواز بلند کرنے کے جرم میں مختلف سزائیں بھی سناتی ہیں، جنوری میں بھی حماس کے 10 رہنماؤں کو مختلف مدتوں کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کو مزاحمتی کارروائیوں سے بچانے کے لیے نہ صرف عباس ملیشیا حماس حامیوں کو گرفتار کرتی ہے بلکہ مغربی کنارے میں پھیلی اسرائیلی فوج بھی آئے روز چھاپہ مار کارروائیوں اور چیک پوسٹوں پر فلسطینیوں کو گرفتار کرتی رہتی ہے۔
ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ماہ جنوری میں ہی مغربی کنارے، مقبوضہ فلسطین اور غزہ میں 15 فلسطینی اسرائیلی اہلکاروں کے ہاتھوں شہید جبکہ 400 گرفتار ہوئے ہیں۔