مصری صدر حسنی مبارک نے عوامی احتجاج کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ اس سال ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں خود کو امیدوار پیش نہیں کریں گے. ان کا کہنا ہے کہ وہ آئینی طریقے سے رخصت ہونا چاہتے ہیں اور مصری عوام انہیں چند ماہ مزید برداشت کر لے.
منگل کی شب سرکاری ٹی وی پر قوم سے اپنے خطاب میں صدر حسنی مبارک نے کہا کہ “میں پورے خلوص کے ساتھ اور موجودہ حالات سے صرف نظرکرتے ہوئے قوم کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ کے کسی صدارتی انتخاب میں خود کو بطور امیدوار پیش نہیں کروں گا. میں نے اپنی عمر کا ایک بڑا حصہ مصری قوم کی خدمت میں وقف کر دیا ہے. اب میں چاہتا ہوں کہ آئینی طریقے سے اقتدارکی امانت کسی اور کے سپرد کر دوں”.
مصری صدر کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ملک میں سیکیورٹی کا نظام بحال کیا جائے. ملک میں امن وامان کا قیام پر امن انتقال اقتدار کے لیے بھی ضروری ہے تا کہ مصری عوام آئندہ کے پارلیمانی انتخاب میں اپنی مرضی کےمطابق نیا صدر منتخب کر سکیں.انہوں نے ملک میں آئین ضروری اصلاحات لانے کا بھی اعلان کیا ہے.
دوسری جانب صدر سے استعفیٰ مانگنے والے مظاہرین نے صدر کی جانب سے ستمبر تک اپنے منصب پر فائز رہنے کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے. صدر کے خطاب کے سنتے ہی قاہرہ، اسکندیہ اور ملک بھر میں جاری مظاہروں میں لاکھوں افراد نے صدر کے خلاف حسنی مبارک کے خلاف شدید نعرے بازی کی. مظاہرین اور اپوزیشن لیڈروں نے صدر مبارک کےاعلان کو مسترد کر دیا اور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پرعہدے سے الگ جائیں.