عرب ممالک میں حکومت کےخلاف اٹھنے والی عوامی بیداری کی تحریک نے کئی حکومتوں کواندرسے ہلا کر رکھ دیا ہے جبکہ کئی حکومتیں شدید خطرات سے دوچار ہیں. ایک ایسے وقت میں جب مصر میں شدید عوامی تحریک جاری ہے اور اس کے اثرات فلسطین پر بھی مرتب ہو رہے ہیں. اسرائیل کے سیاسی امورکے ماہرعکیفا الدار نے کہا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس اپنی غلط پالیسیوں اور کرپشن کے باعث ایک عوامی انقلاب کا شکار ہونے والے ہیں اور جلد ہی ان کا انجام تیونس کے مفرور صدرزین العابدین بن علی جیسا ہونے والا ہے. اسرائیلی اخبار”ہارٹز” میں صہیونی تجزیہ نگاراور دانشور کا ایک طویل مضمون شائع ہوا ہے.عبرانی زبان میں تحریرکردہ اس مضمون میں اسرائیلی دانشور نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے زوال کا تفصیل کے ساتھ نقشہ کھینچا ہے. الدار لکھتے ہیں کہ “فلسطینی اتھارٹی کے موجودہ سربراہ محمود عباس جلد ہی اپنی پالیسیوں کے باعث سابق تیونسی صدر مسٹر بن علی کے انجام کو پہنچنے والےہیں. ان کےخلاف فلسطین میں عوامی تحریک کی فضاء اور اس کا پس منظر تیار ہو چکا ہے اور وہ جلد اپنی حکومت سے الگ کر دیے جائیں گے”. اپنے مضمون” کیا مغربی کنارے کے طلباء کے لیے فیس بک نہیں” میں عکیفا الدار کا کہنا ہے کہ الجزیرہ ٹی وی پر نشر ہونے والے تازہ انکشافات اور صدر محمود عباس کی اسرائیل بارے نرم پالیسی نے فلسطینیوں کو اتھارٹی کے خلاف سخت مشتعل کیا ہے. ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے پاس اب اس کے سوا اور کوئی راستہ باقی نہیں بچا کہ وہ سڑکوں پر نکلیں اور اپنےکرپٹ حکمرانوں کےخلاف جدوجہد شروع کریں. صہیونی تجزیہ نگار تسلیم کرتے ہیں کہ مغربی کنارے اور فلسطین کے دیگرعلاقوں میں سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائیٹس بالخصوص فیس بک ایک ایسا ٹول ہے جسے فلسطینی اتھارٹی کےخلاف تحریک چلانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے. صہیونی تجزیہ نگارکا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو، صدر حسنی مبارک اور محمود عباس جیسے اپنے حلیفوں اور دوستوں کے اقتدار کو بچانے کے لیے کوششیں کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ آیا اسرائیل کے پاس ایسا کونسا طلسماتی حل ہے جو خطے میں اسرائیل کی مرضی کی حکومتیں قائم کرتا رہے گا. خطے میں اسرائیل کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے اور اس بڑھتی نفرت کے نتیجے میں وہ تمام حکمران بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں جو اسرائیل کے بارے میں نرم گوشہ رکھتے ہیں یا فلسطینیوں پر اسرائیل کو ترجیح دیتے ہیں.