مصری صدر حسنی مبارک کی جانب سے نئے نائب صدر اور وزیر اعظم کی تعیناتی پر اخوان المسلمون نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ مصر کی مذہبی جماعت کے جاری کردہ بیان میں ان تعیناتیوں کو عوام کی انقلابی مہم دبانے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔ اخوان المسلمون نے اپنے بیان میں مصری عوام کی تحریک کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے صدر حسنی مبارک کی جانب سے گزشتہ روز کی جانے والی تمام تقرریوں کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ الاخوان کے بہ قول حالیہ فیصلے مصری عوام کے مطالبات کے خلاف اور عوام کی بیداری کی اس مبارک مہم کو کچلنے کی کوشش ہیں۔ خیال رہے کہ مصر میں آج چھٹے روز بھی صدر حسنی مبارک کے مستعفی ہونے کے مطالبے میں مظاہرے کیے جاتے رہے۔ اس سے قبل صدر حسنی مبارک نے عوامی غیظ و غضب کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اپنی حکومت کو مستعفی کردیا تھا اور گزشتہ روز حالیہ سول ایوی ایشن کے وزیر کو نئی حکومت کی بنانے کی پیش کش کی تھی اور حالیہ انٹیلی جنس سربراہ عمر سلیمان کو اپنا نائب نامزد کیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ منصب حسنی مبارک کے صدر بننے کے بعد 30 سال سے خالی چلا آ رہا تھا۔ مصر میں گزشتہ چھ سالوں سے حالیہ نظام ختم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاہم گزشتہ دنوں تیونس میں عوامی احتجاجی مظاہروں کے ہاتھوں تیونس کے صدر زین العابدین کے فرار ہونے کے بعد سے یہ لہر دیگر عرب ممالک میں بھی زور پکڑتی جا رہی ہے اور اردن کے علاوہ مصر میں ڈکٹیٹر حکمرانوں کے خلاف عوام سڑکوں پر آ گئے ہیں۔