فلسطینی انتظامیہ اور صیہونی حکومت کے مذاکرات کی ہزاروں دستاویزات کے سامنے آنے کےبعد فلسطینی انتظامیہ کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ ان دستاویزات میں یہ حقائق موجود ہیں کہ فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے فلسطینی قوم کے حقوق کو نظرانداز کرکے صیہونی حکومت کو مراعات دی ہیں۔ تحریک حماس کے حکام نے فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے صیہونی حکومت کو بڑی بڑی مراعات دئے جانےکی مذمت کی ہے اور ان دستاویزات کو محمود عباس اور ان کے ٹولے کے لئے تاریخی رسوائي کا سبب قراردیا ہے۔ ادھر غزہ میں فلسطین کے محصور عوام نے کہا ہےکہ محمود عباس نے فلسطینی کاز سے خیانت کی ہے اور ان کے استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطینی عوام کا کہنا ہےکہ محمود عباس اور فلسطینی انتظامیہ میں ان کے ٹولے نےکئي برسوں قبل فلسطینی اھداف و مقاصد کو نیلام کردیا تھا اور فلسطینی قوم کے حقوق پر ساز باز کرلیا تھا۔ الجزیرہ ٹی وی چینل نے جن سولہ ہزار دستاویزات کے حاصل کرنے کی بات کی ہے ان میں قدس شریف کو صیہونی حکومت کے حوالے کرنے، فلسطینی پناہ گزینوں کو وطن واپسی سے محروم کرنے نیز حماس کے رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ کی اجازت دینے جیسے امور شامل ہیں اور یہ ساری باتیں ان دستاویزات سے معلوم ہوتی ہیں۔ اب فلسطین کی نام نہاد خود مختار انتظامیہ کو ان تمام مسائل کے بارےمیں فلسطینی عوام کا جواب دینا ہوگا۔ فلسطین کی خود مختار انتظامیہ انیس سو ترانوے 1993میں پی ایل او کے بانی اور فلسطینی قوم کے رہنما یاسرعرفات اور صیہونی وزیراعظم اسحاق رابین کے درمیاں سمجھوتے کے بعد وجود میں آئی۔ اس انتظامیہ کا مقصد انیس سو چھیانوے 1996میں آزاد فلسطینی ریاست تشکیل دینا تھا۔ یاسر عرفات اور اسحاق رابین کے معاھدے کو اوسلو معاھدہ کہتےہیں۔ اس معاھدے کی روسے یہ اتفاق کیا گيا تھا کہ انیس سو چھیانوے تک فلسطین کی آزاد ریاست تشکیل دیدی جائے گي لیکن صرف یہ وعدہ پورا نہیں ہوا ہے بلکہ آج دوہزار گيارہ 2011 میں وہ مذاکرات بھی صیہونی حکومت کی خلاف ورزیوں کے سبب رک گئےہیں جو محمود عباس اور قدس کی غاصب حکومت کے درمیاں جاری تھے۔ یہ مذاکرات امریکہ کے دباؤ میں شروع کئے گئے تھے۔ صیہونی حکومت اور فلسطین کی نام نہاد انتظامیہ کے درمیاں تقریبا دودہائيوں سے جاری مذاکرات کا ثمرہ یہ نکلا ہےکہ فلسطینی انتظامیہ نے صیہونی حکومت کو بے شمار مراعات دی ہیں، فلسطینی علاقوں پرصیہونی جارحیت جاری ہے، صیہونی کالونیوں کی تعمیر کا عمل بھی جاری ہے، صیہونی حکومت نے بڑے پیمانے پر غرب اردن کی زمینیں غصب کرکے نسل پرستی کا مظہر حائل دیوار بھی بنالی ہے، اور ہرروز مختلف علاقوں پرحملے کرکے فلسطینیوں کی زمینیں ہڑپ کررہی ہے جس میں زرعی زمینیں بھی شامل ہیں اس کے علاوہ صیہونی حکومت نے غزہ کاوحشیانہ محاصرہ بھی کررکھا ہے۔ ان تمام چیزوں سے فلسطینی انتظامیہ کا صیہونی حکومت کا خیر خواہ ہونا لازمی آتاہے۔ اب جب کہ فلسطینی انتظامیہ کے اعلی عھدیدار اور سينئر مذاکرات کار صائب عریقات نے الجزیرہ ٹی وی کو حاصل شدہ دستاویزات کے صحیح ہونے کا اعتراف کرلیا ہے اور چونکہ محمود عباس کی صدارت کی مدت دوہزار نو 2009 میں ختم ہوچکی ہے لھذا کوئي بعید نہیں ہےکہ محمود عباس سے فلسطینی انتظامیہ اور پی ایل او سے جانے کو کھ دیا جائے اور ان کا استعفی طلب کرلیا جائے۔