اقوام متحدہ نے فلسطین کے تمام علاقوں بشمول غزہ کی پٹی، مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کی مشکلات کے حل اور امداد کے سلسلے میں رواں سال کے لیے امدادکا حجم 50 کروڑ 75 لاکھ ڈالرز مقرر کیا ہے. یو این نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی امداد میں اضافہ کرے کیونکہ غزہ کی پٹی اور بیت المقدس کے شہریوں کی مشکلات ماضی کی نسبت کئی گنا بڑھ چکی ہیں. مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعرات کو اقوام متحدہ کے نیویارک میں صدر دفتر سے جاری ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نے فلسطینی علاقوں کے لیے رواں سال کا امدادی حجم پچاس کروڑ ڈالرز سے زیادہ مقرر کیا ہے، کیونکہ فلسطینیوں کی امدادی ضروریات پہلے سے دو چند ہو گئی ہیں. میڈیا کو جاری بیان میں عالمی برداری، ڈونرممالک اور تمام خیراتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فلسطین میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے عالمی ادارے کی مدد کریں. بیان میں مزید کہا گیا کہ فلسطین کے تمام علاقوں میں اقوام متحدہ کے 213 منصوبے زیر عمل ہیں، جن میں 147 منصوبے اقوام متحدہ اور عالمی و علاقائی تنظیموں کے تعاون سے جاری ہیں جبکہ 66 منصوبے براہ راست اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسیوں کے تحت کام کر رہے ہیں. ادھر نیویارک میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے رُکن اور امدادی ایجنسیوں کے نگران “ماکسویل گیلارڈ”نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی مشکلات کئی قسم کی ہیں. سب سے زیادہ پریشان حال فلسطینی شہر غزہ ہے جہاں اسرائیل نے پانچ سال سے شہر کی ناکہ بندی کر رکھی ہے.شہر کی تعمیر نو کے لیے اقوام متحدہ کے اپنے فنڈز ناکافی ہیں جبکہ اقوام متحدہ تعمیرات کے علاوہ خوراک ، طب او ر تعلیم جیسے شعبوں پر بھی فلسطینیوں کو فنڈز فراہم کر رہا ہے. اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہا کہ یون این کی جانب سے عالمی برداری سے رواں سال کے لیے فلسطینیوں کے لیے اضافی امداد کی اپیل کی گئی ہے. امید ہے عالمی برادری، خیراتی ادارے اور ڈونرممالک فلسطینیوں کی بہبود کے لیے اضافی رقوم فراہم کریں گے. انہوں نے اسرائیل سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی شہروں میں نقل وحمل کی آزادی فراہم کرے تاکہ شہروں میں تاجر پیشہ افراد کو کاربار کو وسعت دینے کی سہولت ہو اور درآمد و برآمدات میں اضافے کےذریعے معیشت کو سنبھالا دیا جا سکے.