اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) نے متنازعہ صدر محمود عباس کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کے تعین کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے صدر عباس نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کرکے مفاہمت کے لیے جاری کوششوں کو دیوار پردے مارا ہے۔ ان کے اس فیصلے سے ملک میں انارکی اور انتشار میں مزید اضافہ ہوگا۔ شام کے دارالحکومت دمشق سے جمعہ کے روز حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں صدر عباس کے اس فرمان کو مسترد کردیا گیا جس میں انہوں نے اعلان کیاتھا کہ فلسطین میں پارلیمانی انتخابات آئندہ سال جنوری میں ہوں گے۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ محمو عباس خود ایک غیر آئینی سربراہ مملکت ہیں انہیں پارلیمانی انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا قطعی اختیار نہیں، ان کے اس اقدام سے ملک میں فساد اور انارکی میں اضافہ ہوگا۔ مفاہمت سے قبل محمود عباس نے انتخابات کا اعلان کرکے مفاہمت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سبوتاژ کردیا ہے۔ حماس کی خواہش ہے کہ مفاہمت کے عمل کو پہلے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور اس کے بعد انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جانا چاہیے تاکہ انتخابات کا عمل مفاہمت کی فضا میں عمل میں آٓئے۔ حماس نے 2006ء کے پارلیمانی انتخابات میں شفاف طریقے سے کامیابی حاصل کی تھی تاہم محمود عباس اور ان کی جماعت فتح کی طرف سے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے کے بجائے انہیں مسترد کر دیا گیا جس کےباعث ملک میں انتشار پیدا ہوا۔ حماس نے محمود عباس کے بیان کو اسرائیل اور امریکی احکامات پرعمل درآمد قراردیا۔ بیان میں کہا گیا کہ محمود عباس نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیا کہ وہ اسرائیل اور امریکا کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں امریکی ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔ صدر عباس کی طرف سے انتخابات کے انعقاد کا اعلان اس دباؤ کا نتیجہ ہے جو امریکا اور اسرائیل کی طرف سے ان پرڈالا جاتا رہا ہے۔ وہ غیر ملکی دباؤ کو مسترد کرنے کے بجائے امریکی اور صہیونی ایجنڈا قوم پر مسلط کر رہے ہیں۔