فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ مصر فلسطینی مفاہمت کی خاطر تمام فلسطینی جماعتوں سے ملاقات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل ٹیلی فونک گفتگو میں مصری سراغ رساں ادارے کے سربراہ عمر سلیمان نے اس موضوع پر قاھرہ میں اجلاس پر اتفاق کر لیا ہے۔ غزہ کی حکمران جماعت حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر احمد بحر کی جانب سے کویت کی جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے وفد کو دیے گئے عشائیے کے بعد وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مصر فلسطین کے مستقبل پر بات چیت کے لیے رضامند ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا اس اقدام سے معلوم ہوتا ہے کہ مصر مسئلہ فلسطین کے حل کے فلسطین کی مختلف جماعتوں کے مابین فلسطینیوں اور مصر کے مابین گفتگو اور مذاکرات کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر تمام فلسطینی جماعتوں کو قاھرہ مدعو کرتا ہے تو حماس اس کو خوش آمدید کہے گی اور اس اقدام کو مثبت سمت قدم سمجھے گی۔ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو اس وقت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن میں سب سے اہم مغربی کنارے، غزہ اور القدس پر اسرائیل حملوں میں مصروف ہے اور ان مقامات کو یہودیانے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے جس کے لیے وہ فلسطینیوں کی شناخت سے محروم کر کے ہجرت پر مجبور کر رہا ہے۔ اسی طرح القدس میں کھدائیوں اور دیگر حربوں کے ذریعے اس کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ فلسطینی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی مظالم کی ایک صورت غزہ کی پٹی کا چار سالہ محاصرہ اور اس کی معاشی ناکہ بندی ہے۔ جون 2006ء سے جاری اس ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے تمام عرب اور اسلامی دنیا کو جلد از جلد ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے۔ تاہم اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ کے فلسطینی اس ظالمانہ محاصرے کا ڈٹ کا مقابلہ کرنے کی بھرپور استطاعت رکھتے ہیں۔ ہم غزہ کی زراعت اور مختلف شعبوں میں تباہ شدہ صنعتی یونٹس کو بحال کر کے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی مکمل استطاعت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل غزہ کو ایک بڑا چیلنج غزہ جنگ میں تباہ ہونے والی عمارتوں کی تعمیر نو ہے۔ دو سال قبل کی جانے والی اسرائیلی غارت گری میں تباہ ہونے والے 3500 گھر اب تک تعمیر نہیں ہو سکے جس کے سبب اب تک 500 خاندان بغیر چھت کے کھلے آسمان تلے زندگی بیتا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ انہیں مصر کی جانب سے ایک خط ملا ہے جس میں غزہ کی پٹی سے سنہ 48ء کے مقبوضہ فلسطین میں میزائل داغنے کا سلسلہ جاری رہنے کی صورت میں غزہ پر ایک اور صہیونی حملے سے خبردار کیا گیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر نئے حملوں کی دھمکیوں کو حقیقت پر مبنی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ کو دو سال بیت جانے کے باوجود یہاں کے مختلف مقامات اور شخصیات کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔