مغربی کنارے کی علاقے وادی اردن میں اسرائیلی فوج نے پندرہ شہریوں کو اپنے مکانات خالی کرنے کے نوٹس جاری کر دیے۔ صہیونی فوج نے علاقے کو ممنوعہ عسکری علاقہ قرار دے کر یہاں آباد فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وادی کی دفاعی کمیٹی نے ہفتہ کے روز اپنی بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کے برعکس دو غاصب یہودی خاندانوں کو یہاں رہائش کو باقی رکھنے کے فیصلے سے واضح معلوم ہو گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اس علاقے کو عسکری علاقے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے یا یہودی آبادکاری کے لیے۔ کمیٹی نے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی طوباس کے شمالی مشرقی علاقے بزیق کے مزید درجن بھر فلسطینی خاندان بے گھر ہوکر سڑک پر آ جائیں گے۔ اس موقع پر کمیٹی نے وادی اردن میں فلسطینیوں کی اجتماعی بے دخلی کے حالیہ متعدد اقدامات کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی ضرورت پر زور بھی دیا۔ کمیٹی کے سربراہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے مالکان کو گھر خالی کرنے کے لیے تین دن کی مہلت دی ہے۔ جس کے بعد ان کے گھروں کو مسمار کرنے کے ساتھ ساتھ مال مویشی سمیت گھر کا تمام سازو سامان بھی ضائع کر دیا جائے گا۔